Book - حدیث 1065

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1065

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سفر میں نماز قصر ادا کرنا سیدنا یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے سوال کیا، میں نے کہا: (اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: )( فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ يَّفْتِنَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْ) ’’تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں ، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے۔‘‘ اب تو لوگوں کو یہ خوف باقی نہیں رہا( تو کیا اب بھی قصر کرنا جائز ہے؟) سیدنا عمر ؓ نے فرمایا: مجھے بھی اسی طرح حیرت ہوئی تھی جس طرح آپ کو ہوئی ہے تو میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تم پر اللہ نے ایک صدقہ کیا ہے تو اس کا صدقہ قبول کرو۔‘‘
تشریح : 1۔نماز قصر اللہ کی طرف سے ایک انعام ہے۔اسے قبول کرنا چاہیے۔2۔اس میں اشارہ ہے کہ سفر میں قصر کرنا افضل ہے ۔3۔آیت مبارکہ میں نماز قصر کو خوف کی حالت سے مشروط کیا گیا ہے۔لیکن حدیث سے وضاحت ہوگئی کہ یہ شرط اس وقت کے حالات کےاعتبار سے تھی اب خوف کے علاوہ بھی سفر میں قصر کرنا جائز ہے۔4۔دشمن کے مقابلے کے وقت نماز خوف میں بھی قصر درست ہے۔بلکہ اس حالت میں سفر کی نسبت احکام مذید نرم ہوجاتے ہیں۔اور نماز کا طریقہ بھی بدل جاتا ہے۔جن کی تفصیل آگے حدیث 1258تا 1260 میں آئے گی۔ان شاء اللہ تعالیٰ 1۔نماز قصر اللہ کی طرف سے ایک انعام ہے۔اسے قبول کرنا چاہیے۔2۔اس میں اشارہ ہے کہ سفر میں قصر کرنا افضل ہے ۔3۔آیت مبارکہ میں نماز قصر کو خوف کی حالت سے مشروط کیا گیا ہے۔لیکن حدیث سے وضاحت ہوگئی کہ یہ شرط اس وقت کے حالات کےاعتبار سے تھی اب خوف کے علاوہ بھی سفر میں قصر کرنا جائز ہے۔4۔دشمن کے مقابلے کے وقت نماز خوف میں بھی قصر درست ہے۔بلکہ اس حالت میں سفر کی نسبت احکام مذید نرم ہوجاتے ہیں۔اور نماز کا طریقہ بھی بدل جاتا ہے۔جن کی تفصیل آگے حدیث 1258تا 1260 میں آئے گی۔ان شاء اللہ تعالیٰ