كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ سُجُودِ الْقُرْآنِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ يَا حَسَنُ أَخْبَرَنِي جَدُّكَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْبَارِحَةَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنِّي أُصَلِّي إِلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ فَقَرَأْتُ السَّجْدَةَ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتْ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ اللَّهُمَّ احْطُطْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاكْتُبْ لِي بِهَا أَجْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: قرآن مجید کے سجدوں کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک صاحب آئے اور عرض کیا: میں نے رات کو خواب دیکھا گویا میں ایک درخت کی طرف (منہ کر کے، اے سترہ بنا کر) نماز پڑھ رہا ہوں۔ میں نے (نمازمیں) سجدہ کی آیت پڑھی تو سجدہ کیا۔ مجھے سجدہ کرتے دیکھ کر درخت نے بھی سجدہ کیا۔ میں نے اس (درکت ) کو ( سجدہ میں) یوں کہتے سنا: (اللَّهُمَّ احْطُطْ عَنِّى بِهَا وِزْرًا وَاكْتُبْ لِى بِهَا أَجْرًا وَاجْعَلْهَا لِى عِنْدَكَ ذُخْرًا) ’’اے اللہ! اس سجدے کی وجہ سے میرے گناہوں کا بوجھ اتار دے اور میرے لئے اس کا ثواب لکھ دے اور اسے اپنے پاس میرے لئے ذخیرہ بنادے۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: میں نے (اس کے بعد) دیکھا کہ نبی ﷺ نے سجدہ کی آیت پڑھی تو سجدہ کیا۔ میں نے آپ کو سجدہ میں وہی دعا پڑھتے سنا جو ان صاحب نے( خواب مین) درخت کی کہی ہوئی بیان کی تھی۔
تشریح :
1۔ یہ شخص ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھےجیسا کہ دوسری روایت میں تصریح ہے ۔دیکھئے۔(تحفۃ الاحوذی 160/3۔حدیث 579)2۔سجدہ تلاوت میں مذکورہ بالادعا پڑھنا مسنون ہے ۔2۔شرعی مسائل خواب سے ثابت نہیں ہوتے۔یہ دعا اس لئے سنت نہیں کہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں سنی تھے۔ بلکہ اس لئے سنت ہے۔ کے رسول اللہﷺ نے عملی طور پر اسے پڑھا ہے۔4۔شجر وحجر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔لیکن ہمیں ا س کااحساس نہیں ہوتا۔خواب میں اللہ تعالیٰ نے صحابی کو ایک حقیقت کی اطلاع دی جس کی تایئد قرآن مجید سے بھی ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ (الحج۔18)
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں۔جوآسمانوں میں ہیں۔اورجوزمین میں ہیں۔اورسورج چاند ستارے۔پہاڑ۔درخت۔چوپائے اور بہت سے لوگ بھی (اللہ کوسجدہ کرتے ہیں)اور بہت سے لوگوں پرعذاب ثابت ہوچکا ہے۔(کیونکہ وہ اللہ کوسجدہ نہیں کرتے)
1۔ یہ شخص ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھےجیسا کہ دوسری روایت میں تصریح ہے ۔دیکھئے۔(تحفۃ الاحوذی 160/3۔حدیث 579)2۔سجدہ تلاوت میں مذکورہ بالادعا پڑھنا مسنون ہے ۔2۔شرعی مسائل خواب سے ثابت نہیں ہوتے۔یہ دعا اس لئے سنت نہیں کہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں سنی تھے۔ بلکہ اس لئے سنت ہے۔ کے رسول اللہﷺ نے عملی طور پر اسے پڑھا ہے۔4۔شجر وحجر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔لیکن ہمیں ا س کااحساس نہیں ہوتا۔خواب میں اللہ تعالیٰ نے صحابی کو ایک حقیقت کی اطلاع دی جس کی تایئد قرآن مجید سے بھی ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ (الحج۔18)
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں۔جوآسمانوں میں ہیں۔اورجوزمین میں ہیں۔اورسورج چاند ستارے۔پہاڑ۔درخت۔چوپائے اور بہت سے لوگ بھی (اللہ کوسجدہ کرتے ہیں)اور بہت سے لوگوں پرعذاب ثابت ہوچکا ہے۔(کیونکہ وہ اللہ کوسجدہ نہیں کرتے)