Book - حدیث 1052

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ سُجُودِ الْقُرْآنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ يَا وَيْلَهُ أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِي النَّارُ

ترجمہ Book - حدیث 1052

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: قرآن مجید کے سجدوں کا بیان سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب آدم علیہ السلام کا بیٹا سجدے کی آیت پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان ایک طرف ہو کر رونے لگتا ہے۔ وہ کہتا ہے: ہائے افسوس! آدم  کے بیٹے کو سجدے کا حکم ہوا، اس نے سجدہ کر لیا تو اس کے لئے جنت ہے اور مجھے سجدے کا حکم ہوا تھا، میں نے( سجدہ کرنے سے ) انکار کر دیا تو میرے لئے جہنم ہے۔‘‘
تشریح : 1۔سجدہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ایک عظیم عمل ہے۔جس کا بہت زیادہ ثواب ہے۔خواہ وہ فرض سجدہ ہوجیسے فرض اور نفل نمازوں کے سجدے یا نفل سجدہ ہوجیسے سجدہ شکر اورسجدہ تلاوت رسول اللہﷺ نے حضرات ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تھا۔ اللہ کوسجدے زیادہ کیا کر کیونکہ تو اللہ کےلئے جو سجدہ بھی کرے گا۔اس کے بدلے اللہ تعالیٰ تیرادرجہ بلند کردے گا اور تیرا گناہ معاف کردے گا۔ (صحیح مسلم الصلاۃ باب فضل السجود والحث علیہ حدیث 488)2۔سابقہ شریعتوں میں احترام کے طور پر کسی کو سجدہ کرنا جائز تھا شریعت محمدیہ میں سجدہ تعظیمی حرام ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں کاسجدہ کرنا یا حضرت یوسف کو ان کے والدین اور بھائیوں کا سجدہ کرنا ہمارے لئے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا۔جسطرح شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین کی شراب نوشی سے اب شراب کے جواز کاثبوت پیش نہیں کیاجاسکتا۔2۔اس حدیث سے سجدہ تلاوت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے تاہم دوسرے دلائل سے معلوم ہوتا ہے۔کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں البتہ مستحب اور ثواب کاباعث یقیناً ہے۔دیکھئے۔(جامع ترمذی الجمعۃ باب ماجاء من لم یسجد فیہ حدیث 576)محض سستی کی وجہ سے ثواب حاصل کرنے کایہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ 1۔سجدہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ایک عظیم عمل ہے۔جس کا بہت زیادہ ثواب ہے۔خواہ وہ فرض سجدہ ہوجیسے فرض اور نفل نمازوں کے سجدے یا نفل سجدہ ہوجیسے سجدہ شکر اورسجدہ تلاوت رسول اللہﷺ نے حضرات ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تھا۔ اللہ کوسجدے زیادہ کیا کر کیونکہ تو اللہ کےلئے جو سجدہ بھی کرے گا۔اس کے بدلے اللہ تعالیٰ تیرادرجہ بلند کردے گا اور تیرا گناہ معاف کردے گا۔ (صحیح مسلم الصلاۃ باب فضل السجود والحث علیہ حدیث 488)2۔سابقہ شریعتوں میں احترام کے طور پر کسی کو سجدہ کرنا جائز تھا شریعت محمدیہ میں سجدہ تعظیمی حرام ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں کاسجدہ کرنا یا حضرت یوسف کو ان کے والدین اور بھائیوں کا سجدہ کرنا ہمارے لئے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا۔جسطرح شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین کی شراب نوشی سے اب شراب کے جواز کاثبوت پیش نہیں کیاجاسکتا۔2۔اس حدیث سے سجدہ تلاوت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے تاہم دوسرے دلائل سے معلوم ہوتا ہے۔کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں البتہ مستحب اور ثواب کاباعث یقیناً ہے۔دیکھئے۔(جامع ترمذی الجمعۃ باب ماجاء من لم یسجد فیہ حدیث 576)محض سستی کی وجہ سے ثواب حاصل کرنے کایہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔