كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدُنَا يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ كُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھنا
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ’’ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! اگر کوئی شخص ایک کپڑے میں ن زپڑھ لے (تو کیا حکم ہے؟) نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کیا ہر کسی کو دو کپڑے میسر ہوتے ہیں؟ ‘‘
تشریح :
1۔مرد ایک کپڑا اوڑھ کر نماز ادا کرسکتاہے۔عربوں میں ایک کپڑا اوڑھنے کا طریقہ یہ تھا کہ کمر پر کپڑا تہہ بند کی طرح رکھ کر آگے کی طرف لاکر اس کا دایاں سرابایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔اور بایاں پلو دایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔اس طرح ایک ہی کپڑے سے ستر چھپ جائے گا۔پیٹ وغیرہ بھی اور کندھے بھی۔گویا ایک بڑے کپڑے سے دو کپڑوں کا کام چل جاتا ہے۔2۔اگر کپڑا چھوٹا ہو اور مذکورہ بالاطریقے سے اوڑھنا ممکن نہ ہو۔تودوسرا کپڑا بھی استعمال کرنا چاہیے۔ ایک کپڑے کو تہہ بند کی طرح باندھ لیا جائے۔اور دوسرے کو چادر کی طرح اوڑھ لیا جائے۔ اگر اوڑھا نہ جاسکتا ہو۔ تو کندھوں پر ڈال لیا جائے۔کیونکہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے۔ کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو (صحیح البخاری الصلاۃ باب اذا صلی فی الثوب الواحد فلیجعل علی عاتقیہ حدیث 359)3۔حدیث میں (عائق) کالفظ ہے۔جس کاترجمہ کندھا کیا گیا ہے کندھے کےلئے دوسرا لفظ منکب ہے۔جو اس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔جو اردو میں کندھے کا متعارف مفہوم ہے۔ عاتق کااصل مطلب منکب اور گردن کے درمیان کی جگہ ہے مطلب یہ ہے کہ جسم کے بالائی حصہ پر بھی کوئی لباس یاکپڑا ہونا چاہیے۔4۔اگر کپڑا ایک ہی ہو اور اسے اوڑھا نہ جاسکتا ہو تو تہہ بند کی طرح باندھ کر نماز پڑھ لی جائے۔ارشاد نبوی ﷺ ہے۔ اگر کپڑا کھلا ہوتو اس میں لپٹ جائو اور اگر تنگ ہو تو اسے تہہ بند بنالو (صحیح البخاری الصلاۃ باب اذا کان الثوب ضیقا حدیث 361)5۔عورت کو نماز میں اپنا تمام جسم ڈھانپنا چاہیے۔
1۔مرد ایک کپڑا اوڑھ کر نماز ادا کرسکتاہے۔عربوں میں ایک کپڑا اوڑھنے کا طریقہ یہ تھا کہ کمر پر کپڑا تہہ بند کی طرح رکھ کر آگے کی طرف لاکر اس کا دایاں سرابایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔اور بایاں پلو دایئں کندھے پر ڈال لیا جائے۔اس طرح ایک ہی کپڑے سے ستر چھپ جائے گا۔پیٹ وغیرہ بھی اور کندھے بھی۔گویا ایک بڑے کپڑے سے دو کپڑوں کا کام چل جاتا ہے۔2۔اگر کپڑا چھوٹا ہو اور مذکورہ بالاطریقے سے اوڑھنا ممکن نہ ہو۔تودوسرا کپڑا بھی استعمال کرنا چاہیے۔ ایک کپڑے کو تہہ بند کی طرح باندھ لیا جائے۔اور دوسرے کو چادر کی طرح اوڑھ لیا جائے۔ اگر اوڑھا نہ جاسکتا ہو۔ تو کندھوں پر ڈال لیا جائے۔کیونکہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے۔ کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو (صحیح البخاری الصلاۃ باب اذا صلی فی الثوب الواحد فلیجعل علی عاتقیہ حدیث 359)3۔حدیث میں (عائق) کالفظ ہے۔جس کاترجمہ کندھا کیا گیا ہے کندھے کےلئے دوسرا لفظ منکب ہے۔جو اس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔جو اردو میں کندھے کا متعارف مفہوم ہے۔ عاتق کااصل مطلب منکب اور گردن کے درمیان کی جگہ ہے مطلب یہ ہے کہ جسم کے بالائی حصہ پر بھی کوئی لباس یاکپڑا ہونا چاہیے۔4۔اگر کپڑا ایک ہی ہو اور اسے اوڑھا نہ جاسکتا ہو تو تہہ بند کی طرح باندھ کر نماز پڑھ لی جائے۔ارشاد نبوی ﷺ ہے۔ اگر کپڑا کھلا ہوتو اس میں لپٹ جائو اور اگر تنگ ہو تو اسے تہہ بند بنالو (صحیح البخاری الصلاۃ باب اذا کان الثوب ضیقا حدیث 361)5۔عورت کو نماز میں اپنا تمام جسم ڈھانپنا چاہیے۔