Book - حدیث 1046

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَتْ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَسْتَقْدِمُ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَكَعَ قَالَ هَكَذَا يَنْظُرُ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ فِي شَأْنِهَا

ترجمہ Book - حدیث 1046

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز میں خشوع کا ہونا سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک انتہائی خوش شکل خاتون نبی ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کیا کرتی تھیں۔ کچھ حضرات اس لیے اگلی صف میں کھڑے ہونے کا اہتمام کرتے کہ اس کاتون پر نظر نہ پڑے جب کہ بعض افراد( جان بوجھ کر) پیچھے رہ جاتے تاکہ پچھلی صف میں کھڑے ہوں ۔ ان میں سے جب کوئی رکوع کرتا تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اس طرح دیکھتا اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کےبارے میں یہ آیات نازل فرمائیں:( ولقد علمنا المستقدمین منکم ولقدم علمنا المستاخرین) ’’تم میں سے جو لوگ آگے بڑھنے والے ہیں، ہم انہیں بھی جانتے ہیں اور جو پیچھے رہنے والے ہیں وہ بھی ہمیں معلوم ہیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔یہ روایت ضعیف ہے۔اسی لئے یہ سارا واقعہ ہی بے بنیاد ہے۔2۔ہر عمل میں نیت کا صحیح ہونا بہت ضروری ہے۔2۔عورتوں کافرض نماز باجماعت ادا کرنے کےلئے مسجد میں آنا جائز ہے۔3۔اس آیت کو ماقبل اور ما بعد سے ملا کر پڑھا جائے تو آیات کا مفہوم یوں بنتا ہے۔ اور بلاشبہ ہم ہی موت اور زندگی دیتے ہیں۔اور بے شک ہم ہی (بالاخر ہرچیز کے اور ہر شخص کے )وارث ہیں۔ اور یقیناً تم سے آگے بڑھنے والے بھی ہمارے علم میں ہیں۔ اور پیچھے ہٹنے والے بھی آپ کارب ان(سب) کوجمع کرے گا۔وہ یقیناً بڑی حکمتوں والا اور بڑے علم والا ہے۔ (الحجر 23۔تا 25) اس سیاق کی روشنی میں آگے بڑھنے والوں اور پیچھے ہٹنے (یا پیچھے رہ جانے) والوں کا مطلب پہلے فوت ہوجانے والے اور ان کے پسماندگان بھی ہوسکتا ہے۔اور نیک کاموں میں سبقت لے جانے والے اور کوتاہی اور سستی سے کام لینے والے بھی۔ 1۔یہ روایت ضعیف ہے۔اسی لئے یہ سارا واقعہ ہی بے بنیاد ہے۔2۔ہر عمل میں نیت کا صحیح ہونا بہت ضروری ہے۔2۔عورتوں کافرض نماز باجماعت ادا کرنے کےلئے مسجد میں آنا جائز ہے۔3۔اس آیت کو ماقبل اور ما بعد سے ملا کر پڑھا جائے تو آیات کا مفہوم یوں بنتا ہے۔ اور بلاشبہ ہم ہی موت اور زندگی دیتے ہیں۔اور بے شک ہم ہی (بالاخر ہرچیز کے اور ہر شخص کے )وارث ہیں۔ اور یقیناً تم سے آگے بڑھنے والے بھی ہمارے علم میں ہیں۔ اور پیچھے ہٹنے والے بھی آپ کارب ان(سب) کوجمع کرے گا۔وہ یقیناً بڑی حکمتوں والا اور بڑے علم والا ہے۔ (الحجر 23۔تا 25) اس سیاق کی روشنی میں آگے بڑھنے والوں اور پیچھے ہٹنے (یا پیچھے رہ جانے) والوں کا مطلب پہلے فوت ہوجانے والے اور ان کے پسماندگان بھی ہوسکتا ہے۔اور نیک کاموں میں سبقت لے جانے والے اور کوتاہی اور سستی سے کام لینے والے بھی۔