Book - حدیث 1030

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الْخُمْرَةِ صحیح حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ صَلَّى ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ بِالْبَصْرَةِ عَلَى بِسَاطِهِ ثُمَّ حَدَّثَ أَصْحَابَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى بِسَاطِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1030

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: چھوٹی چٹائی پر نماز ادا کرنا سیدنا عمرو بن دینار ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے بصرہ میں اپنے بچھونے پر نماز پڑھی، پھر اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ رسول اللہ ﷺ بھی اپنے بچھونے پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداضعیف قرار دیا ہے۔اور لکھا ہے کہ یہ روایت سندا تو ضعیف ہے۔لیکن بخاری ومسلم کی روایات اس سے کفایت کرتی ہیں۔غالباً اسی وجہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔دیکھئے۔(صحیح ابو دائود۔رقم 665)2۔(بساط)ہر اس چیز کوکہاجاسکتا ہے۔جو زمین پر بچھائی جاتی ہے۔خواہ وہ چٹائی ہو یا قالین یا کوئی کپڑا وغیرہ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں اہل عرب چارپائی پر سونے کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔اکثر اوقات زمین پر بستر بچھا کر سوجاتے تھے۔ایسے بستر پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداضعیف قرار دیا ہے۔اور لکھا ہے کہ یہ روایت سندا تو ضعیف ہے۔لیکن بخاری ومسلم کی روایات اس سے کفایت کرتی ہیں۔غالباً اسی وجہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔دیکھئے۔(صحیح ابو دائود۔رقم 665)2۔(بساط)ہر اس چیز کوکہاجاسکتا ہے۔جو زمین پر بچھائی جاتی ہے۔خواہ وہ چٹائی ہو یا قالین یا کوئی کپڑا وغیرہ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں اہل عرب چارپائی پر سونے کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔اکثر اوقات زمین پر بستر بچھا کر سوجاتے تھے۔ایسے بستر پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں