Book - حدیث 1021

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْمُصَلِّي يَتَنَخَّمُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّيْتَ فَلَا تَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْكَ وَلَا عَنْ يَمِينِكَ وَلَكِنْ ابْزُقْ عَنْ يَسَارِكَ أَوْ تَحْتَ قَدَمِكَ

ترجمہ Book - حدیث 1021

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز کے دوران میں بلغم تھوکنا سیدنا طارق بن عبداللہ محاربی ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب تو نماز پڑ ھ رہا ہو تو اپنے سامنے ہر گز نہ تھوکنا، نہ دائیں طرف تھوکنا، البتہ بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک سکتے ہو۔‘‘
تشریح : 1۔نماز کے دوران میں سامنے کی طرف تھوکنا ادب کے منافی ہے۔ رسول اللہﷺ نے اس پر سخت ناراضی کااظہار فرمایا ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ المساجد ولاجماعات باب کراھیۃ النخامۃ فی المسجد حدیث 761تا 764)2۔دایئں طرف بھی احترام والی سمت ہے اس لئے اس طرف بھی نہیں تھوکنا چاہیے۔بایئں طرف اگردوسرا نمازی کھڑا ہو تو اس طرف بھی تھوکنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر ادھر کوئی نہ ہو تو تھوکنا جائز ہے۔3۔مسجد میں بایئں طرف یا پائوں کے نیچے تھوکنا اس صورت میں جائز ہے۔جب مسجد کی زمین اس قسم کی ہو جو رطوبت کو جذب کرسکتی ہو ورنہ مسجد کو آلود کرنا جائز نہیں۔خصوصا جب کہ چٹائی یا قالین پر نماز پڑھ رہا ہو تو اسے آلودہ کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں۔اس صورت میں رومال استعمال کرنا چاہیے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے۔ 1۔نماز کے دوران میں سامنے کی طرف تھوکنا ادب کے منافی ہے۔ رسول اللہﷺ نے اس پر سخت ناراضی کااظہار فرمایا ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ المساجد ولاجماعات باب کراھیۃ النخامۃ فی المسجد حدیث 761تا 764)2۔دایئں طرف بھی احترام والی سمت ہے اس لئے اس طرف بھی نہیں تھوکنا چاہیے۔بایئں طرف اگردوسرا نمازی کھڑا ہو تو اس طرف بھی تھوکنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر ادھر کوئی نہ ہو تو تھوکنا جائز ہے۔3۔مسجد میں بایئں طرف یا پائوں کے نیچے تھوکنا اس صورت میں جائز ہے۔جب مسجد کی زمین اس قسم کی ہو جو رطوبت کو جذب کرسکتی ہو ورنہ مسجد کو آلود کرنا جائز نہیں۔خصوصا جب کہ چٹائی یا قالین پر نماز پڑھ رہا ہو تو اسے آلودہ کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں۔اس صورت میں رومال استعمال کرنا چاہیے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے۔