Book - حدیث 1011

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِبْلَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ

ترجمہ Book - حدیث 1011

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: قبلے کا بیان سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مشرق اور مغرب کے درمیان قبلہ ہے۔‘‘
تشریح : 1۔مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ عین جنوب میں واقع ہے۔اس لئے اہل مدینہ کےلئے سمت قبلہ کا تعین مشکل نہیں۔دوسرے شہروں کے مسلمان اپنے اپنے شہروں کی نسبت سے نماز ادا کرتے ہیں۔ کیونکہ مختلف شہروں سے کعبہ شریف کی سمت مختلف ہے۔2۔جو شخص مسجد حرام میں نماز ادا کررہا ہو۔ وہ کعبہ شریف کی عمارت کودیکھ کر عین اس کی طرف منہ کرسکتا ہے۔ لیکن دور کے لوگ اس بات کے مکلف نہیں کہ عین عمارت کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھیں۔ان کے لئے اندازے سے سمت قبلہ کاتعین کر لینا ہی کافی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرۃ 286) اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے بڑھ کر کام کرنے کا پابند نہیں کرتا۔ 1۔مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ عین جنوب میں واقع ہے۔اس لئے اہل مدینہ کےلئے سمت قبلہ کا تعین مشکل نہیں۔دوسرے شہروں کے مسلمان اپنے اپنے شہروں کی نسبت سے نماز ادا کرتے ہیں۔ کیونکہ مختلف شہروں سے کعبہ شریف کی سمت مختلف ہے۔2۔جو شخص مسجد حرام میں نماز ادا کررہا ہو۔ وہ کعبہ شریف کی عمارت کودیکھ کر عین اس کی طرف منہ کرسکتا ہے۔ لیکن دور کے لوگ اس بات کے مکلف نہیں کہ عین عمارت کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھیں۔ان کے لئے اندازے سے سمت قبلہ کاتعین کر لینا ہی کافی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرۃ 286) اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے بڑھ کر کام کرنے کا پابند نہیں کرتا۔