Book - حدیث 1009

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْقِبْلَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْتَ مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى فَنَزَلَتْ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى)البقرۃ:125

ترجمہ Book - حدیث 1009

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: قبلے کا بیان سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، سیدنا عمر ؓ نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کاس! آپ مقام ابراہیم کے قریب نماز پڑھیں، تو یہ آیت نازم ہوئی:(وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى ۭ) ’’تم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ مقرر کر لو۔‘‘
تشریح : 1۔مقام ابراہیم ؑ سے مراد وہ پتھر ہے۔جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم ؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی اس پتھر میں حضرت ابراہیم ؑ کے قدموں کے نشان ہیں۔2۔طواف کے بعد مقام ابراہیمؑ کے قریب دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نبی اکرم ﷺ تشریف لائے۔بیت اللہ کے گرد سات چکر لگا کرطواف کیا۔مقام ابراہیم علیہ السلام کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا مروہ کے درمیان چکر لگائے (سعی کی)(صحیح بخاری الصلاۃ باب قولہ تعالیٰ۔ وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى(حدیث 395)3۔مقام ابراہیم علیہ السلام کے قریب نماز ادا کرتے وقت منہ کعبہ کی طرف ہی کرنا چاہیے۔بعض ناواقف لوگ مقام ابراہیم کی طرف منہ کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔اگر کعبہ کی طرف چہرہ نہ رہے یہ درست نہیں کیونکہ قبلہ تو کعبہ شریف کی عمارت ہی ہے۔4۔اگر مقام ابراہیم کے قریب جگہ نہ ملے۔تو مسجد حرام میں کہیں بھی دو رکعت نماز ادا کی جاسکتی ہے۔5۔اس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت ہے۔کہ ان کے دل میں وہی خواہش پیدا ہوئی۔جس کا حکم اللہ تعالیٰ نازل فرمانے والا تھا۔اس کے علاوہ بھی کئی چیزیں ایسی ہیں۔ کے احکام نازل ہونے سے پہلے حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ دل میں خواہش پیدا ہوئی اور آسمان سے اسی کے مطابق احکام نازل ہوگئے۔(صحیح البخاری الصلاۃ باب ما جاء فی القبلۃ ۔۔۔الخ حدیث 402) 1۔مقام ابراہیم ؑ سے مراد وہ پتھر ہے۔جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم ؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی اس پتھر میں حضرت ابراہیم ؑ کے قدموں کے نشان ہیں۔2۔طواف کے بعد مقام ابراہیمؑ کے قریب دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نبی اکرم ﷺ تشریف لائے۔بیت اللہ کے گرد سات چکر لگا کرطواف کیا۔مقام ابراہیم علیہ السلام کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا مروہ کے درمیان چکر لگائے (سعی کی)(صحیح بخاری الصلاۃ باب قولہ تعالیٰ۔ وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى(حدیث 395)3۔مقام ابراہیم علیہ السلام کے قریب نماز ادا کرتے وقت منہ کعبہ کی طرف ہی کرنا چاہیے۔بعض ناواقف لوگ مقام ابراہیم کی طرف منہ کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔اگر کعبہ کی طرف چہرہ نہ رہے یہ درست نہیں کیونکہ قبلہ تو کعبہ شریف کی عمارت ہی ہے۔4۔اگر مقام ابراہیم کے قریب جگہ نہ ملے۔تو مسجد حرام میں کہیں بھی دو رکعت نماز ادا کی جاسکتی ہے۔5۔اس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت ہے۔کہ ان کے دل میں وہی خواہش پیدا ہوئی۔جس کا حکم اللہ تعالیٰ نازل فرمانے والا تھا۔اس کے علاوہ بھی کئی چیزیں ایسی ہیں۔ کے احکام نازل ہونے سے پہلے حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ دل میں خواہش پیدا ہوئی اور آسمان سے اسی کے مطابق احکام نازل ہوگئے۔(صحیح البخاری الصلاۃ باب ما جاء فی القبلۃ ۔۔۔الخ حدیث 402)