كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ الْجِنَايَاتِ صحيح وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه: أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَسَأَلُوهَا: مَنْ صَنَعَ بِكِ هَذَا? فُلَانٌ. فُلَانٌ. حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا. فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ، فَأَقَرَّ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
باب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی ایسی حالت میں پائی گئی کہ اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا تھا۔ لوگوں نے اس سے دریافت کیا کہ تمھارے ساتھ ایسا کس نے کیا ہے؟ فلاں نے؟ فلاں نے؟ یہاں تک کہ انھوں نے ایک یہودی کا ذکر کیا تو اس نے سر سے اشارہ کیا: (ہاں۔) چنانچہ یہودی گرفتار کر لیا گیا‘ پھر اس نے اقرار بھی کر لیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دینے کا حکم دیا۔ (بخاری و مسلم۔ یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث میں دلیل ہے کہ مقتول کا قصاص بھاری چیزوں‘ پتھروں وغیرہ سے لینا درست ہے‘ صرف لوہے کی چیزوں کے ساتھ قصاص لینا مخصوص نہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سوا باقی ائمۂ متبوعین کا یہی مذہب ہے۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مرد کو عورت کے بدلے میں قتل کیا جائے گا اور قاتل کو اسی طرح قتل کیا جائے گا جس طرح اس نے مقتول کو قتل کیا ۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الديات، باب من أقاد بالحجر، حديث:6879، ومسلم، القسامة، باب ثبوت القصاص في القتل بالحجر...، حديث:1672.
1. اس حدیث میں دلیل ہے کہ مقتول کا قصاص بھاری چیزوں‘ پتھروں وغیرہ سے لینا درست ہے‘ صرف لوہے کی چیزوں کے ساتھ قصاص لینا مخصوص نہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سوا باقی ائمۂ متبوعین کا یہی مذہب ہے۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مرد کو عورت کے بدلے میں قتل کیا جائے گا اور قاتل کو اسی طرح قتل کیا جائے گا جس طرح اس نے مقتول کو قتل کیا ۔