بلوغ المرام - حدیث 997

كِتَابُ الْجِنَايَاتِ بَابُ الْجِنَايَاتِ ضعيف وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ - رضي الله عنه - قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((لَا يُقَادُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ الْجَارُودِ وَالْبَيْهَقِيُّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: إِنَّهُ مُضْطَرِبٌ

ترجمہ - حدیث 997

کتاب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل باب: جرائم سے متعلق احکام و مسائل حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’باپ سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔‘‘ (اسے احمد‘ ترمذی اور ابن ما جہ نے روایت کیا ہے‘ ابن جارود اور بیہقی نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور ترمذی نے کہا ہے کہ اس حدیث میں اضطراب ہے۔)
تشریح : 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی وجہ سے حسن اور صحیح قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱ /۱۶‘ ۲۲‘ ۴۹‘ والإرواء:۷ /۲۷۱‘ رقم:۲۲۱۴) 2.مذکورہ حدیث کے معنی یہ ہیں کہ آدمی نے جب اپنے بیٹے کو قتل کر دیا تو اس کے بدلے میں باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا‘ البتہ دوسری مناسب سزا ضروری ہے، جیسا کہ موطا امام مالک (۲ /۸۶۷) اور سنن ابن ماجہ (حدیث : ۲۶۴۶) کی روایات میں دیت لینے کا ذکر ہے۔ اکثر سلف کی بھی یہی رائے ہے کہ قصاص کے بدلے میں باپ سے دیت وصول کی جائے گی۔
تخریج : أخرجه الترمذي، الديات، باب ما جاء في الرجل يقتل ابنه يقاد منه أم لا، حديث:1400، وأحمد:1 /16، 22، وابن ماجه، الديات، حديث:2662، والبيهقي:8 /82، وانظر، التلخيص الحبير(4 /17). 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی وجہ سے حسن اور صحیح قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱ /۱۶‘ ۲۲‘ ۴۹‘ والإرواء:۷ /۲۷۱‘ رقم:۲۲۱۴) 2.مذکورہ حدیث کے معنی یہ ہیں کہ آدمی نے جب اپنے بیٹے کو قتل کر دیا تو اس کے بدلے میں باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا‘ البتہ دوسری مناسب سزا ضروری ہے، جیسا کہ موطا امام مالک (۲ /۸۶۷) اور سنن ابن ماجہ (حدیث : ۲۶۴۶) کی روایات میں دیت لینے کا ذکر ہے۔ اکثر سلف کی بھی یہی رائے ہے کہ قصاص کے بدلے میں باپ سے دیت وصول کی جائے گی۔