بلوغ المرام - حدیث 989

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْحَضَانَةِ حسن وَعَنْ رَافِعِ بْنِ سِنَانٍ; أَنَّهُ أَسْلَمَ، وَأَبَتِ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ. فَأَقْعَدَ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - الْأُمَّ نَاحِيَةً، وَالْأَبَ نَاحِيَةً، وَأَقْعَدَ الصَّبِيَّ بَيْنَهُمَا. فَمَالَ إِلَى أُمِّهِ، فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ اهْدِهِ)). فَمَالَ إِلَى أَبِيهِ، فَأَخَذَهُ. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَالْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 989

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: اولاد کی پرورش کا بیان حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خود مسلمان ہوگئے اور ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا‘ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو ایک طرف اور باپ کو دوسرے گوشے میں بٹھا دیا اور بچے کو دونوں کے درمیان میں بٹھا دیا‘ بچہ ماں کی جانب مائل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: ’’الٰہی! اس بچے کو ہدایت دے۔‘‘ چنانچہ وہ بچہ باپ کی جانب مائل ہوگیا اور باپ نے اسے پکڑ لیا۔ (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیاہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح : 1. حدیث کا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ بچہ چھوٹا تھا، ابھی تمیز نہیں کر سکتا تھا۔ صَبِيٌّ کا لفظ اسی کا مقتضی ہے۔ 2. ابوداود کی روایت میں ہے کہ یہ جھگڑا ایک بچی کے بارے میں تھا جو کہ دودھ چھوڑ چکی تھی یا چھوڑنے کے قریب تھی۔ (سنن أبي داود‘ الطلاق‘ حدیث:۲۲۴۴) 3. جب یہ بات ثابت ہو چکی کہ بچہ چھوٹا تھا اور تمیز کی اہلیت و صلاحیت نہیں رکھتا تھا تو پھر تنازع اور جھگڑا بچے کی پرورش کے بارے میں تھا‘ ولایت و سرپرستی میں نہیں۔ 4. یہ حدیث دلیل ہے کہ کافر ماں کے لیے پرورش کا حق ثابت ہے‘ لیکن اس میں یہ دلیل نہیں ہے کہ بچے کو تمیز کی اہلیت کے بعد والدین کے انتخاب میں اختیار دیا جائے گا جبکہ والدین میں سے ایک مسلمان اور دوسرا کافر ہو۔ راوئ حدیث: [حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ ] ابوالحکم انصاری اَوْسی مدنی رضی اللہ عنہ ۔ مشہور صحابی ہیں۔ ابوالقاسم بن سلام نے الأنساب میں ان کے بارے میں کہا ہے: یہ عطبون‘ یعنی عامر بن ثعلبہ کی اولاد میں سے ہیں۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطلاق، باب إذا أسلم أحمدالأبوين لمن يكون الولد، حديث:2244، والنسائي، الطلاق، حديث:3525، والحاكم:2 /206. 1. حدیث کا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ بچہ چھوٹا تھا، ابھی تمیز نہیں کر سکتا تھا۔ صَبِيٌّ کا لفظ اسی کا مقتضی ہے۔ 2. ابوداود کی روایت میں ہے کہ یہ جھگڑا ایک بچی کے بارے میں تھا جو کہ دودھ چھوڑ چکی تھی یا چھوڑنے کے قریب تھی۔ (سنن أبي داود‘ الطلاق‘ حدیث:۲۲۴۴) 3. جب یہ بات ثابت ہو چکی کہ بچہ چھوٹا تھا اور تمیز کی اہلیت و صلاحیت نہیں رکھتا تھا تو پھر تنازع اور جھگڑا بچے کی پرورش کے بارے میں تھا‘ ولایت و سرپرستی میں نہیں۔ 4. یہ حدیث دلیل ہے کہ کافر ماں کے لیے پرورش کا حق ثابت ہے‘ لیکن اس میں یہ دلیل نہیں ہے کہ بچے کو تمیز کی اہلیت کے بعد والدین کے انتخاب میں اختیار دیا جائے گا جبکہ والدین میں سے ایک مسلمان اور دوسرا کافر ہو۔ راوئ حدیث: [حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ ] ابوالحکم انصاری اَوْسی مدنی رضی اللہ عنہ ۔ مشہور صحابی ہیں۔ ابوالقاسم بن سلام نے الأنساب میں ان کے بارے میں کہا ہے: یہ عطبون‘ یعنی عامر بن ثعلبہ کی اولاد میں سے ہیں۔