بلوغ المرام - حدیث 985

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النَّفَقَاتِ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عِنْدِي دِينَارٌ؟ قَالَ: ((أَنْفِقْهُ عَلَى نَفْسِكَ)). قَالَ: عِنْدِي آخَرُ؟ قَالَ: ((أَنْفِقْهُ عَلَى وَلَدِكَ)). قَالَ: عِنْدِي آخَرُ؟ قَالَ: ((أَنْفِقْهُ عَلَى أَهْلِكَ)). قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: ((أَنْفِقُهُ عَلَى خَادِمِكَ)). قَالَ عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: ((أَنْتَ أَعْلَمَ)). أَخْرَجَهُ الشَّافِعِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَأَخْرَجَهُ النَّسَائِيُّ وَالْحَاكِمُ بِتَقْدِيمِ الزَّوْجَةِ عَلَى الْوَلَدِ.

ترجمہ - حدیث 985

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نفقات کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنے آپ پر خرچ کر۔‘‘ اس نے عرض کیا: میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا: ’’اپنی اولاد پر خرچ کر۔‘‘ وہ پھر بولا: میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا: ’’اپنی بیوی پر خرچ کر۔‘‘ اس نے عرض کیا: میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا: ’’اپنے خادم پر خرچ کر۔‘‘ وہ بولا: میرے پاس ایک اور ہے۔ فرمایا: ’’تو بہتر جانتا ہے (کہ اسے کہاں خرچ کیا جائے۔‘‘) (شافعی اور ابوداود نے اسے بیان کیا ہے اور یہ الفاظ ابوداود کے ہیں۔ اور نسائی اور حاکم نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ ان کی روایت میں اولاد سے پہلے بیوی کا ذکر ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ مال خرچ کرنے کے مصارف کی ترتیب کیا ہونی چاہیے۔ چنانچہ فرمایا: انسان پر سب سے پہلا حق اس کی اپنی جان کا ہے۔ اس کے بعد اسی ترتیب کے مطابق خرچ کرے جیسے اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے اور آخر میں جو یہ فرمایا : [أَنْتَ أَعْلَمُ] اور ایک دوسری روایت میں [أَنْتَ أَبْصَرُ] بھی ہے‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان مصارف میں خرچ کرنا تو شرعی ترتیب ہے‘ اس کے بعد تو بہتر جانتا ہے کہ کون زیادہ حق دار اور مستحق ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، باب في صلة الرحم، حديث:1691، والشافعي في مسنده:2 /64، والنسائي، الزكاة، حديث:2536، والحاكم: 1 /415. اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ مال خرچ کرنے کے مصارف کی ترتیب کیا ہونی چاہیے۔ چنانچہ فرمایا: انسان پر سب سے پہلا حق اس کی اپنی جان کا ہے۔ اس کے بعد اسی ترتیب کے مطابق خرچ کرے جیسے اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے اور آخر میں جو یہ فرمایا : [أَنْتَ أَعْلَمُ] اور ایک دوسری روایت میں [أَنْتَ أَبْصَرُ] بھی ہے‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان مصارف میں خرچ کرنا تو شرعی ترتیب ہے‘ اس کے بعد تو بہتر جانتا ہے کہ کون زیادہ حق دار اور مستحق ہے۔