كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النَّفَقَاتِ ضعيف وَعَنْ عُمَرَ - رضي الله عنه - أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ فِي رِجَالٍ غَابُوا عَنْ نِسَائِهِمْ: أَنْ يَأْخُذُوهُمْ بِأَنَّ يُنْفِقُوا أَوْ يُطَلِّقُوا، فَإِنْ طَلَّقُوا بَعَثُوا بِنَفَقَةِ مَا حَبَسُوا. أَخْرَجَهُ الشَّافِعِيُّ. ثُمَّ الْبَيْهَقِيّ بِإِسْنَادِ حَسَنٌ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفقات کا بیان
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ انھوں نے امرائے لشکر کے نام ایسے مردوں کے بارے میں تحریر فرمایا جو (فوج میں شریک رہنے کی وجہ سے) اپنی بیویوں سے غائب تھے کہ وہ اپنی بیویوں کو نفقہ روانہ کریں ورنہ طلاق دے دیں۔ اگر طلاق دیں تو جتنی مدت انھوں نے روکے رکھا ہے اس کا نفقہ روانہ کریں۔ (اسے امام شافعی رحمہ اللہ اور بیہقی نے حسن سند سے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس تحریری فرمان کا پس منظر یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک رات حضرت عمر رضی اللہ عنہ گشت پر تھے۔ ایک ایسے خیمہ پر سے آپ کا گزر ہوا جس میں ایک خاتون شوہر کی جدائی کی طوالت پر دردناک اشعار پڑھ رہی تھی۔ وہ اشعار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی سن لیے۔ اس کا شوہر فوج میں ملازم تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ ایک عورت خاوند کے بغیر کتنا عرصہ گزار سکتی ہے؟ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ چار ماہ یا چھ ماہ۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لشکر کے سپہ سالاروں کو حکم تحریر فرمایا کہ فوجیوں کو حکم دو کہ وہ چار ماہ بعد ضرور گھر آیا کریں ورنہ اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں اور ساتھ ہی ان کا سابقہ نان و نفقہ بھی بھیج دیں۔(تفسیر ابن کثیر ‘ موطأ امام مالک)
تخریج :
أخرجه البيهقي:7 /469، والشافعي في مسنده، فيه مسلم بن خالد وهو ضعيف من جهة حفظه.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس تحریری فرمان کا پس منظر یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک رات حضرت عمر رضی اللہ عنہ گشت پر تھے۔ ایک ایسے خیمہ پر سے آپ کا گزر ہوا جس میں ایک خاتون شوہر کی جدائی کی طوالت پر دردناک اشعار پڑھ رہی تھی۔ وہ اشعار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی سن لیے۔ اس کا شوہر فوج میں ملازم تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ ایک عورت خاوند کے بغیر کتنا عرصہ گزار سکتی ہے؟ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ چار ماہ یا چھ ماہ۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لشکر کے سپہ سالاروں کو حکم تحریر فرمایا کہ فوجیوں کو حکم دو کہ وہ چار ماہ بعد ضرور گھر آیا کریں ورنہ اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں اور ساتھ ہی ان کا سابقہ نان و نفقہ بھی بھیج دیں۔(تفسیر ابن کثیر ‘ موطأ امام مالک)