بلوغ المرام - حدیث 981

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النَّفَقَاتِ ضعيف وَعَنْ جَابِرٍ - يَرْفَعُهُ، فِي الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا - قَالَ: ((لَا نَفَقَةَ لَهَا)). أَخْرَجَهُ الْبَيْهَقِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ، لَكِنْ قَالَ: الْمَحْفُوظُ وَقْفُهُ. وَثَبَتَ نَفْيُ النَّفَقَةِ فِي حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ كَمَا تَقَدَّمَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 981

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نفقات کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اس حاملہ عورت کے بارے میں جس کا شوہر فوت ہوگیا ہو‘ مرفوعاً روایت ہے کہ اس کے لیے نفقہ نہیں ہے۔ (اسے بیہقی نے روایت کیاہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں لیکن امام بیہقی نے کہا ہے کہ اس کا موقوف ہونا محفوظ ہے۔ نفقہ کی نفی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہے جو (۹۴۷ کے تحت) گزر چکی ہے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں دلیل ہے کہ جس حاملہ خاتون کا شوہر فوت ہو گیا ہو اس کے لیے نفقہ نہیں ہے‘ تو جو غیر حاملہ ہو‘ اس کے لیے بالاولیٰ نفقہ نہیں ہوگا کیونکہ شوہر کی میراث میں سے دیگر ورثاء کی طرح اسے بھی حصہ ملتا ہے۔
تخریج : أخرجه البيهقي:7 /431.* أبوالزبير مدلس وعنعن وفيه علة أخرى، وحديث فاطمة بنت قيس: أخرجه مسلم، الطلاق، حديث:1480. اس حدیث میں دلیل ہے کہ جس حاملہ خاتون کا شوہر فوت ہو گیا ہو اس کے لیے نفقہ نہیں ہے‘ تو جو غیر حاملہ ہو‘ اس کے لیے بالاولیٰ نفقہ نہیں ہوگا کیونکہ شوہر کی میراث میں سے دیگر ورثاء کی طرح اسے بھی حصہ ملتا ہے۔