کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْغُسْلِ وَحُكْمِ الْجُنُبِ حسن وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - يَغْتَسِلُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْجَنَابَةِ، وَيَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَمِنَ الْحِجَامَةِ، وَمِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: غسل اور جنبی کے حکم کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کی وجہ سے غسل کیا کرتے تھے: جنابت سے‘ جمعے کے روز‘ سینگی لگوانے کے بعد اور میت کو غسل دینے کی وجہ سے۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1.اس حدیث میں جن چار چیزوں سے غسل کرنے کا ذکر ہے ان میں سے غسل جنابت بالاتفاق فرض ہے۔ 2.جمعے کے روز غسل جمہور صحابہ و تابعین اور اکثر ائمہ کے نزدیک مسنون ہے‘ البتہ امام احمد اور امام مالک ; کا ایک قول یہ ہے کہ فرض ہے۔ امام داود ظاہری اور ابن خزیمہ; کا بھی یہی موقف ہے‘ اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا بھی زاد المعاد میں اسی طرف رجحان ہے۔ 3. سینگی لگوانے سے غسل مسنون ہے‘ فرض نہیں۔ پیچھے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث گزر چکی ہے کہ آپ نے سینگی لگوائی اور وضو کیے بغیر نماز پڑھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے سینگی لگوانے کے بعد کبھی غسل کیا اور کبھی وضو بھی نہیں کیا۔ رہا میت کو غسل دینے سے غسل تو اس کے بارے میں بھی بیان گزر چکا ہے کہ یہ مستحب ہے‘ فرض نہیں۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الغسل اللجمعة، حديث:348، وانظر، حديث:3160، وابن خزيمة:1 / 126، حديث:256، وضعفه أبوداود، والسند حسن، وللحديث شواهد.
1.اس حدیث میں جن چار چیزوں سے غسل کرنے کا ذکر ہے ان میں سے غسل جنابت بالاتفاق فرض ہے۔ 2.جمعے کے روز غسل جمہور صحابہ و تابعین اور اکثر ائمہ کے نزدیک مسنون ہے‘ البتہ امام احمد اور امام مالک ; کا ایک قول یہ ہے کہ فرض ہے۔ امام داود ظاہری اور ابن خزیمہ; کا بھی یہی موقف ہے‘ اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا بھی زاد المعاد میں اسی طرف رجحان ہے۔ 3. سینگی لگوانے سے غسل مسنون ہے‘ فرض نہیں۔ پیچھے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث گزر چکی ہے کہ آپ نے سینگی لگوائی اور وضو کیے بغیر نماز پڑھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے سینگی لگوانے کے بعد کبھی غسل کیا اور کبھی وضو بھی نہیں کیا۔ رہا میت کو غسل دینے سے غسل تو اس کے بارے میں بھی بیان گزر چکا ہے کہ یہ مستحب ہے‘ فرض نہیں۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔