بلوغ المرام - حدیث 975

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النَّفَقَاتِ صحيح عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ -امْرَأَةُ أَبِي سُفْيَانَ- عَلَى رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم -. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ لَا يُعْطِينِي مِنَ النَّفَقَةِ مَا يَكْفِينِي وَيَكْفِي بَنِيَّ إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمِهِ، فَهَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ مِنْ جُنَاحٍ? فَقَالَ: ((خُذِي مِنْ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ مَا يَكْفِيكِ، وَيَكْفِي بَنِيكِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 975

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نفقات کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ انھوں نے فرمایا کہ ابوسفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ابوسفیان ایک کنجوس اور حریص آدمی ہے۔ وہ مجھے اتنا خرچ نہیں دیتا جو میرے لیے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سوائے اس کے جو میں اسے بتائے بغیر اس کے مال میں سے کچھ لے لوں‘ تو ایسا کرنے میں مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھلے طریقے سے تم اس کا اتنا مال لے سکتی ہو جو تمھارے لیے اور تمھارے بچوں کے لیے کافی ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خاوند اگر استطاعت کے باوجود اخراجات پورے ادا نہ کرے تو بیوی اسے بتائے بغیر اتنا خرچہ اس کے مال میں سے لے سکتی ہے جس سے اس کی جائز ضروریات پوری ہو سکتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اپنا جائز حق جس طرح وصول ہو سکتا ہو‘ کیا جا سکتا ہے۔ اور ناانصافی کے ازالے کی غرض سے شکوہ کرنا غیبت کے زمرے میں نہیں آتا۔ 2. بیوی اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے عدالت میں اپنے شوہر کی شکایت لے جانے کی مجاز ہے۔ یہ شکایت بھی غیبت میں شمار نہیں‘ اگر یہ غیبت کی تعریف میں آتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہند کو منع فرما دیتے۔ وضاحت: [حضرت ہند بنت عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس رضی اللہ عنہا ] انھوں نے فتح مکہ کے موقع پر اپنے شوہر ابوسفیان کے دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اسلام قبول کیا۔ ان کا والد عتبہ‘ چچا شیبہ اور بھائی ولید غزوۂ بدر کے روز قتل کیے گئے تھے۔ یہ واقعہ ان کی طبیعت پر بڑا شاق گزرا‘ چنانچہ جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید کیے گئے تو انھوں نے ان کا پیٹ چاک کر کے کلیجہ نکال کر چبایا‘ پھر اسے باہر پھینک دیا۔ محرم ۱۴ ہجری میں وفات پائی۔ سن وفات کے متعلق دیگر اقوال بھی ہیں۔[حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ ] صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معرکہ آرائی میں کفار کے علمبردار‘ قائد اور سپہ سالار ہوتے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر اسلام اس وقت قبول کیا جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ اپنی پناہ و حفاظت میں انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جانے میں کامیاب ہوئے۔ یہ دخول مکہ سے پہلے کا واقعہ ہے۔ ان کا اسلام بہت عمدہ اور خوب رہا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ۳۲ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري، النفقات، باب إذا لم ينفق الرجل فللمرأة أن تأخذ بغير علمه...، حديث:5364، ومسلم، الأقضية، باب قضية هند، حديث"1714. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خاوند اگر استطاعت کے باوجود اخراجات پورے ادا نہ کرے تو بیوی اسے بتائے بغیر اتنا خرچہ اس کے مال میں سے لے سکتی ہے جس سے اس کی جائز ضروریات پوری ہو سکتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اپنا جائز حق جس طرح وصول ہو سکتا ہو‘ کیا جا سکتا ہے۔ اور ناانصافی کے ازالے کی غرض سے شکوہ کرنا غیبت کے زمرے میں نہیں آتا۔ 2. بیوی اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے عدالت میں اپنے شوہر کی شکایت لے جانے کی مجاز ہے۔ یہ شکایت بھی غیبت میں شمار نہیں‘ اگر یہ غیبت کی تعریف میں آتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہند کو منع فرما دیتے۔ وضاحت: [حضرت ہند بنت عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس رضی اللہ عنہا ] انھوں نے فتح مکہ کے موقع پر اپنے شوہر ابوسفیان کے دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اسلام قبول کیا۔ ان کا والد عتبہ‘ چچا شیبہ اور بھائی ولید غزوۂ بدر کے روز قتل کیے گئے تھے۔ یہ واقعہ ان کی طبیعت پر بڑا شاق گزرا‘ چنانچہ جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید کیے گئے تو انھوں نے ان کا پیٹ چاک کر کے کلیجہ نکال کر چبایا‘ پھر اسے باہر پھینک دیا۔ محرم ۱۴ ہجری میں وفات پائی۔ سن وفات کے متعلق دیگر اقوال بھی ہیں۔[حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ ] صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معرکہ آرائی میں کفار کے علمبردار‘ قائد اور سپہ سالار ہوتے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر اسلام اس وقت قبول کیا جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ اپنی پناہ و حفاظت میں انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جانے میں کامیاب ہوئے۔ یہ دخول مکہ سے پہلے کا واقعہ ہے۔ ان کا اسلام بہت عمدہ اور خوب رہا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ۳۲ ہجری میں وفات پائی۔