كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الرَّضَاعِ صحيح وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ; - أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ يَحْيَى بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ. فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَسَأَلَ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: ((كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ؟)) فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ. وَنَكَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ. أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: رضاعت کا بیان
حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے ام یحییٰ بنت ابو اہاب رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اب کس طرح (تم اسے اپنے نکاح میں رکھ سکتے ہو؟) جبکہ رضاعت کی اطلاع دے دی گئی ہے۔‘‘ چنانچہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو جدا کر دیا اور اس خاتون نے کسی اور سے نکاح کر لیا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
راوئ حدیث: [حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ ] ابوسروعہ‘ (’’سین‘‘ کے نیچے کسرہ‘ ’’را‘‘ ساکن اور ’’واؤ‘‘ پر فتحہ ہے۔) عقبہ بن حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف مکی۔ مشہور صحابی ہیں۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہونے والوں میں سے ہیں۔ پچاس ہجری کے بعد تک زندہ رہے۔ وضاحت:[ام یحییٰ] ان کا نام غَنِیَّہ ہے۔ (’’غین‘‘ پر فتحہ ’’نون‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’یا‘‘ پر تشدیدہے۔) غنیہ بنت ابی اہاب بن عویر تمیمی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ان کا نام زینب تھا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، النكاح، باب شهادة المرضعة، حديث:5104.
راوئ حدیث: [حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ ] ابوسروعہ‘ (’’سین‘‘ کے نیچے کسرہ‘ ’’را‘‘ ساکن اور ’’واؤ‘‘ پر فتحہ ہے۔) عقبہ بن حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف مکی۔ مشہور صحابی ہیں۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہونے والوں میں سے ہیں۔ پچاس ہجری کے بعد تک زندہ رہے۔ وضاحت:[ام یحییٰ] ان کا نام غَنِیَّہ ہے۔ (’’غین‘‘ پر فتحہ ’’نون‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’یا‘‘ پر تشدیدہے۔) غنیہ بنت ابی اہاب بن عویر تمیمی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ان کا نام زینب تھا۔