كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْعِدَّةِ وَالْإِحْدَادِ وَالاِستِبرَاءِ وَغَيرِ ذَالِكَ حسن وَعَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ - رضي الله عنه - عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَحَسَّنَهُ الْبَزَّارُ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: عدت‘ سوگ اور استبرائے رحم وغیرہ کا بیان
حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے پانی سے غیر کی کھیتی کو سیراب کرے۔‘‘ (اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بزار نے اسے حسن کہا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ جب عورت پہلے ایک مرد کے نطفے سے حاملہ ہو چکی ہو تو دوسرے مرد کے لیے اس سے وطی و جماع کرنا حلال نہیں۔ اور اس کی مثال اس لونڈی کی سی ہے جسے ایک آدمی نے کسی سے خریدا تو اس وقت وہ حاملہ تھی یا کوئی لونڈی کسی مرد کے پاس قید ہو کر آئی تو وہ حاملہ تھی‘ اب ایسی لونڈی کے خریدار یا مالک و آقا کے لیے اس کے ساتھ وطی و جماع کرنا حلال نہیں ہے جب تک کہ اس کا حمل وضع نہ ہو جائے۔ راوئ حدیث: [حضرت رُوَیفع بن ثابت رضی اللہ عنہ ] رویفع رافع سے تصغیر ہے۔ انصار کے قبیلۂبنو مالک بن نجار سے تھے۔ ان کا شمار مصریوں میں ہوتا ہے۔ ۴۶ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، النكاح، باب في وطء السبايا، حديث:2158، والترمذي، النكاح، حديث:1131، وابن حبان(الإحسان):7 /169، 170، والبزار.
اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ جب عورت پہلے ایک مرد کے نطفے سے حاملہ ہو چکی ہو تو دوسرے مرد کے لیے اس سے وطی و جماع کرنا حلال نہیں۔ اور اس کی مثال اس لونڈی کی سی ہے جسے ایک آدمی نے کسی سے خریدا تو اس وقت وہ حاملہ تھی یا کوئی لونڈی کسی مرد کے پاس قید ہو کر آئی تو وہ حاملہ تھی‘ اب ایسی لونڈی کے خریدار یا مالک و آقا کے لیے اس کے ساتھ وطی و جماع کرنا حلال نہیں ہے جب تک کہ اس کا حمل وضع نہ ہو جائے۔ راوئ حدیث: [حضرت رُوَیفع بن ثابت رضی اللہ عنہ ] رویفع رافع سے تصغیر ہے۔ انصار کے قبیلۂبنو مالک بن نجار سے تھے۔ ان کا شمار مصریوں میں ہوتا ہے۔ ۴۶ ہجری میں وفات پائی۔