بلوغ المرام - حدیث 954

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْعِدَّةِ وَالْإِحْدَادِ وَالاِستِبرَاءِ وَغَيرِ ذَالِكَ ضعيف وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: لَا تُلْبِسُوا عَلَيْنَا سُنَّةَ نَبِيِّنَا، عِدَّةُ أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا سَيِّدُهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ، وَأَعَلَّهُ الدَّارَقُطْنِيُّ بِالِانْقِطَاعِ.

ترجمہ - حدیث 954

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: عدت‘ سوگ اور استبرائے رحم وغیرہ کا بیان حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہم پر خلط ملط نہ کرو۔ جب ام ولد کا مالک وفات پا جائے تو اس کی عدت چار ماہ اور دس دن ہے۔(اس روایت کو احمد‘ ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دارقطنی نے اسے انقطاع کی وجہ سے معلول قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1. اس روایت میں ام ولد کی عدت کا بیان ہے مگر یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اسے قَبِیصہ بن ذُؤَیب‘ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کا سماع حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ 2. امام اوزاعی اور اہل ظاہر ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن کہتے ہیں‘ مگر امام شافعی‘ امام احمد اور مالک رحمہم اللہ کے نزدیک اس کی عدت ایک حیض ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک عدت تین حیض ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت صرف ایک حیض اس لیے ہے کہ نہ تو وہ زوجہ ہے اور نہ مطلقہ۔ اسے تو صرف استبرائے رحم کی ضرورت ہے اور وہ ایک ہی حیض سے ہو جاتا ہے۔ 3.اس حدیث کو بعض محققین نے صحیح بھی قرار دیا ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في عدة أم الولد، حديث:2308، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2083، وأحمد:4 /203، والحاكم:2 /209 وصححه على شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، والدارقطني:3 /309 وقال: "هو مرسل لأن قبيصة لم يسمع من عمرو" وتبعه البيهقي:7 /448. 1. اس روایت میں ام ولد کی عدت کا بیان ہے مگر یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اسے قَبِیصہ بن ذُؤَیب‘ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کا سماع حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ 2. امام اوزاعی اور اہل ظاہر ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن کہتے ہیں‘ مگر امام شافعی‘ امام احمد اور مالک رحمہم اللہ کے نزدیک اس کی عدت ایک حیض ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک عدت تین حیض ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت صرف ایک حیض اس لیے ہے کہ نہ تو وہ زوجہ ہے اور نہ مطلقہ۔ اسے تو صرف استبرائے رحم کی ضرورت ہے اور وہ ایک ہی حیض سے ہو جاتا ہے۔ 3.اس حدیث کو بعض محققین نے صحیح بھی قرار دیا ہے۔