كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْعِدَّةِ وَالْإِحْدَادِ وَالاِستِبرَاءِ وَغَيرِ ذَالِكَ صحيح وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي ثَلَاثًا، وَأَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيَّ، قَالَ: فَأَمَرَهَا، فَتَحَوَّلَتْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: عدت‘ سوگ اور استبرائے رحم وغیرہ کا بیان
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں اور مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی میرے پاس زبردستی گھس نہ آئے ۔ راوی کا بیان ہے کہ آپ نے اسے حکم دیا تو وہ وہاں سے منتقل ہوگئی۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی خطرے اور اندیشے کے پیش نظر عورت دوسرے قریبی رشتہ دار کے ہاں عدت گزارنے کے لیے منتقل ہو سکتی ہے‘ مثلاً: مکان غیر محفوظ ہو‘ مکان کے گر جانے کا خوف ہو‘ ہمسائیوں سے اذیت رسانی کا اندیشہ ہویا عورت تنہائی سے ڈرتی اور خوف کھاتی ہو وغیرہ۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الطلاق، باب المطلقة البائن لا نفقة لها ، حديث:1482.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی خطرے اور اندیشے کے پیش نظر عورت دوسرے قریبی رشتہ دار کے ہاں عدت گزارنے کے لیے منتقل ہو سکتی ہے‘ مثلاً: مکان غیر محفوظ ہو‘ مکان کے گر جانے کا خوف ہو‘ ہمسائیوں سے اذیت رسانی کا اندیشہ ہویا عورت تنہائی سے ڈرتی اور خوف کھاتی ہو وغیرہ۔