بلوغ المرام - حدیث 935

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْإِيلَاءِ وَالظِّهَارِ وَالْكَفَّارَةِ ضعيف وَعَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ، فَخِفْتُ أَنْ أُصِيبَ اِمْرَأَتِي، فَظَاهَرْتُ مِنْهَا، فَانْكَشَفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ لَيْلَةً، فَوَقَعَتْ عَلَيْهَا، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ((حَرِّرْ رَقَبَةً)) قُلْتُ: مَا أَمْلِكُ إِلَّا رَقَبَتِي. قَالَ: ((فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ))، قُلْتُ: وَهَلْ أَصَبْتُ الَّذِي أَصَبْتُ إِلَّا مِنْ الصِّيَامِ? قَالَ: ((أَطْعِمْ عِرْقًا مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتِّينَ مِسْكِينًا)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَالْأَرْبَعَةُ إِلَّا النَّسَائِيَّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ، وَابْنُ الْجَارُودِ.

ترجمہ - حدیث 935

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: ایلا‘ ظہار اور کفارے کا بیان حضرت سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک شروع ہواتو مجھے اندیشہ لاحق ہوا کہ میں اپنی بیوی سے مباشرت کر بیٹھوں گا‘ چنانچہ (اس اندیشے کے پیش نظر) میں نے بیوی سے ظہار کر لیا۔ ایک (چاندنی) رات اس کے بدن کا کچھ حصہ میرے سامنے کھل گیا تو میں اس سے مجامعت کر بیٹھا‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’غلام آزاد کر۔‘‘ میں نے عرض کیا: میں تو اپنی گردن کے سوا کسی کا مالک نہیں ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’تو پھر پے درپے دو ماہ کے روزے رکھ۔‘‘ میں نے عرض کیا: اس مشکل میں روزے ہی کی وجہ سے تو مبتلا ہوا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا! تو پھر کھجوروں کا ایک ٹوکرا ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو۔‘‘ (اسے احمد نے اور نسائی کے سوا چاروں نے روایت کیا ہے۔ ابن خزیمہ اور ابن جارود نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۶ /۳۴۷‘ ۳۵۰‘ وإرواء الغلیل: ۷ /۱۷۶. ۱۷۹‘ رقم:۲۰۹۱) راوئ حدیث: [حضرت سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ ] سلسلہ نسبسلمہ بن صخر بن سلیمان بن صمہ بیاضی ہے۔ بیاضی کے ’’با‘‘ پر فتحہ ہے اور یہ بنوبیاضہ کی جانب نسبت ہے جو خزرج قبیلے کی شاخ تھی۔ یہ صحابی ٔ ٔرسول ان صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے جو اللہ کے ڈر سے بہت رونے والے تھے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في الظهار، حديث:2213، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1200، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2062، وأحمد:5 /436. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۶ /۳۴۷‘ ۳۵۰‘ وإرواء الغلیل: ۷ /۱۷۶. ۱۷۹‘ رقم:۲۰۹۱) راوئ حدیث: [حضرت سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ ] سلسلہ نسبسلمہ بن صخر بن سلیمان بن صمہ بیاضی ہے۔ بیاضی کے ’’با‘‘ پر فتحہ ہے اور یہ بنوبیاضہ کی جانب نسبت ہے جو خزرج قبیلے کی شاخ تھی۔ یہ صحابی ٔ ٔرسول ان صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے جو اللہ کے ڈر سے بہت رونے والے تھے۔