كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْإِيلَاءِ وَالظِّهَارِ وَالْكَفَّارَةِ حسن وَعَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا; أَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ وَقَعَ عَلَيْهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: إِنِّي وَقَعْتُ عَلَيْهَا قَبْلَ أَنْ أُكَفِّرَ، قَالَ: ((فَلَا تَقْرَبْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَكَ اللَّهُ)). رَوَاهُ الْأَرْبَعَةُ وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَرَجَّحَ النَّسَائِيُّ إِرْسَالَهُ. وَرَوَاهُ الْبَزَّارُ: مِنْ وَجْهٍ آخَرَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ فِيهِ: ((كَفِّرْ وَلَا تَعُدْ)).
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: ایلا‘ ظہار اور کفارے کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے ظہار کیا‘ پھر اس سے جماع کر لیا۔ بعد ازاں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے کفارے کی ادائیگی سے پہلے ہی اپنی بیوی سے مباشرت کر لی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اب اس وقت تک اس کے پاس نہ جانا جب تک اللہ تعالیٰ کا ارشاد پورا نہ کر لو۔‘‘ (اسے چاروں نے روایت کیا ہے‘ ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور نسائی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔) اور بزار نے ایک اور سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ ’’کفارہ ادا کر‘ اور دوبارہ ایسا نہ کرنا۔‘‘
تخریج : أخرجه أبوداود، الطلاق، با ب في الظهار، حديث:2223، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1199، والنسائي، الطلاق، حديث:3487، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2065، والبزار.