کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - سَأَلَ أَهْلَ قُبَاءٍ، فَقَالُوا: إِنَّا نُتْبِعُ الْحِجَارَةَ الْمَاءَ. رَوَاهُ الْبَزَّارُ بِسَنَدٍ ضَعِيفٍ. وَأَصْلُهُ فِي أَبِي دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيّ وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - بِدُونِ ذِكْرِ الْحِجَارَةِ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل قباء سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھاری (پاکیزگی کے بارے میں) بڑی تعریف فرمائی ہے (اس کی وجہ کیا ہے؟) انھوں نے عرض کیا کہ ہم ڈھیلوں کے (استعمال کے) بعد مزید طہارت کے لیے پانی بھی استعمال کرتے ہیں۔ (اسے بزار نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ اور اس کی اصل ابوداود اور ترمذی میں ہے۔ (اسی سلسلے میں) ابن خزیمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے‘ البتہ اس میں ڈھیلوں کا ذکر نہیں ہے۔)
تخریج : أخرجه البزار(كشف الأستار):1 /130، 131، حديث:247، فيه محمد بن عبدالعزيز بن عمر وهو منكر الحديث، وحديث أبي هريرة أخرجه أبوداود، الطهارة، حديث:44، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:3100، بغير هذا اللفظ، وهو حسن بالشواهد(انظرمسند أحمد:6 /6،حديث:23723 وسنده حسن قوي) وابن خزيمة من حديث أبي هريرة.