بلوغ المرام - حدیث 924

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الطَّلَاقِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَدَنَا مِنْهَا. قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، قَالَ: ((لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ، الْحَقِي بِأَهْلِكِ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 924

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: طلاق کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جَون کی بیٹی کو جب (نکاح کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت گاہ میں بھیجا گیا اور آپ اس کے قریب ہوئے تو اس نے کہا: میں آپ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’تو نے بڑی عظیم ذات کی پناہ طلب کی ہے‘ چنانچہ تو اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنائے کے الفاظ میں بھی طلاق ہو جاتی ہے۔ 2. طلاق صریح تو یہ ہے کہ طلاق دینے والا صریح الفاظ میں کہے کہ میں نے تجھے طلاق دی۔ یہ طلاق واقع ہو جائے گی‘ خواہ طلاق دینے والے کی نیت طلاق کی نہ ہو کیونکہ اس میں لفظ طلاق بالکل واضح ہے۔ 3.اور طلاق بالکنایہ یہ ہے کہ طلاق دینے والا ایسے الفاظ کہے جن کا معنی و مفہوم طلاق بھی ہو سکتا ہے اور اس کا غیربھی‘ مثلاً: شوہر نے کہہ دیا کہ تو آزاد ہے‘ یا اس طرح کہے کہ جا اپنے میکے چلی جا وغیرہ‘ ایسی صورت میں اس طرح کے الفاظ کہنے والے کی نیت پر منحصر ہوگا۔ اگر اس کا ارادہ طلاق کا ہوگا تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر ایسے الفاظ بول کر اس کا مقصود طلاق نہیں ہوگا تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی ۔
تخریج : أخرجه البخاري، الطلاق، باب من طلق وهل يواجه الرجل امرأته باطلاق، حديث:5254، وانظر، حديث:891. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنائے کے الفاظ میں بھی طلاق ہو جاتی ہے۔ 2. طلاق صریح تو یہ ہے کہ طلاق دینے والا صریح الفاظ میں کہے کہ میں نے تجھے طلاق دی۔ یہ طلاق واقع ہو جائے گی‘ خواہ طلاق دینے والے کی نیت طلاق کی نہ ہو کیونکہ اس میں لفظ طلاق بالکل واضح ہے۔ 3.اور طلاق بالکنایہ یہ ہے کہ طلاق دینے والا ایسے الفاظ کہے جن کا معنی و مفہوم طلاق بھی ہو سکتا ہے اور اس کا غیربھی‘ مثلاً: شوہر نے کہہ دیا کہ تو آزاد ہے‘ یا اس طرح کہے کہ جا اپنے میکے چلی جا وغیرہ‘ ایسی صورت میں اس طرح کے الفاظ کہنے والے کی نیت پر منحصر ہوگا۔ اگر اس کا ارادہ طلاق کا ہوگا تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر ایسے الفاظ بول کر اس کا مقصود طلاق نہیں ہوگا تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی ۔