كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الطَّلَاقِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَهُ لَيْسَ بِشَيْءٍ. وَقَالَ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [الأحزاب: 21] رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِمُسْلِمٍ: إِذَا حَرَّمَ الرَّجُلُ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، فَهِيَ يَمِينٌ يُكَفِّرُهَا.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: طلاق کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ جب شوہر اپنی بیوی کو حرام قرار دے تو یہ کوئی چیز نہیں۔ اور فرمایا: یقینا تمھارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) اور مسلم میں ہے: جب مرد نے اپنے اوپر اپنی بیوی کو حرام قرار دے لیا تو وہ قسم شمار ہوگی۔ اس کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔
تشریح :
1. اس حدیث میں مرد کے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کو ’’کچھ بھی نہیں‘‘ سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ یہ رجعی طلاق ہے اور نہ بائن اور نہ ظہار‘ بلکہ یہ قسم ہے جس کا کفارہ دیا جائے گا جیسا کہ مسلم کی حدیث میں ہے۔ 2. صحیح بخاری میں بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مرد پر قسم کا کفارہ ہوگا۔ 3.اس مسئلے کے بارے میں اہل علم کے تیرہ اقوال منقول ہیں۔ ان میں سے راجح قول یہی ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الطلاق، باب "لم ترحم ما أحل الله لك"، حديث:5266، ومسلم، الطلاق، باب وجوب الكفارة على من حرم امرأته ولم ينو الطلاق، حديث:1473.
1. اس حدیث میں مرد کے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کو ’’کچھ بھی نہیں‘‘ سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ یہ رجعی طلاق ہے اور نہ بائن اور نہ ظہار‘ بلکہ یہ قسم ہے جس کا کفارہ دیا جائے گا جیسا کہ مسلم کی حدیث میں ہے۔ 2. صحیح بخاری میں بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مرد پر قسم کا کفارہ ہوگا۔ 3.اس مسئلے کے بارے میں اہل علم کے تیرہ اقوال منقول ہیں۔ ان میں سے راجح قول یہی ہے۔