بلوغ المرام - حدیث 922

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الطَّلَاقِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-، عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ)). رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ، وَالْحَاكِمُ، وَقَالَ أَبُو حَاتِمٍ: لَا يَثْبُتُ.

ترجمہ - حدیث 922

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: طلاق کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا‘ بھول چوک اور وہ گناہ معاف کر دیے ہیں جن پر انھیں مجبور کیا گیا ہو۔‘‘ (اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابوحاتم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔)
تشریح : یہ اور سابقہ‘ دونوں احادیث اس لیے بیان کی گئی ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ ایسی صورت میں شرعاً طلاق واقع نہیں ہوتی۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو ڈرا دھمکا کر یا کسی بھی اور طریقے سے مجبور کر کے اس سے طلاق لے لی جائے تو شریعت کی رو سے وہ طلاق قطعاً واقع نہیں ہو گی۔
تخریج : أجرجه ابن ماجه، الطلاق، باب طلاق المكره والناسي، حديث:2045، والحاكم:2 /198، وصححه على شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، وسنده صحيح، وللحديث شواهد كثيرة. یہ اور سابقہ‘ دونوں احادیث اس لیے بیان کی گئی ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ ایسی صورت میں شرعاً طلاق واقع نہیں ہوتی۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو ڈرا دھمکا کر یا کسی بھی اور طریقے سے مجبور کر کے اس سے طلاق لے لی جائے تو شریعت کی رو سے وہ طلاق قطعاً واقع نہیں ہو گی۔