كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الطَّلَاقِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَكَلَّمْ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: طلاق کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت سے ان کے دلوں کے وسوسوں (پر گرفت اور مؤاخذے) سے درگزر فرما دیا ہے۔ (اور یہ اس وقت تک ہے) جب تک وہ (ان وسوسوں پر) عمل نہ کریں یا زبان سے نہ کہیں۔‘‘(بخاری و مسلم)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دل میں پیدا ہونے والے خیالات اور وسوسے قابل مؤاخذہ نہیں‘ مثلاً: کسی کے دل میں عورت کو طلاق دینے کا خیال آیا یا کسی لڑکی سے نکاح کا ارادہ کیا تو محض خیالات اور ارادے سے یہ باتیں واقع نہیں ہو جاتیں‘ البتہ اگر انسان دل میں پیدا ہونے والے وسوسوں کا عملاً اظہار کرے یا زبان سے اقرار کرے تو یہ قابلِ مؤاخذہ ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الطلاق، باب الطلاق في الإغلاق...، حديث:5269، ومسلم، الإيمان، باب تجاوز الله عن حديث النفس والخواطر بالقلب إذا لم تستقر، حديث:127.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دل میں پیدا ہونے والے خیالات اور وسوسے قابل مؤاخذہ نہیں‘ مثلاً: کسی کے دل میں عورت کو طلاق دینے کا خیال آیا یا کسی لڑکی سے نکاح کا ارادہ کیا تو محض خیالات اور ارادے سے یہ باتیں واقع نہیں ہو جاتیں‘ البتہ اگر انسان دل میں پیدا ہونے والے وسوسوں کا عملاً اظہار کرے یا زبان سے اقرار کرے تو یہ قابلِ مؤاخذہ ہے۔