بلوغ المرام - حدیث 92

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ ضعف وَعَنْ عِيسَى بْنِ يَزْدَادَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلْيَنْثُرْ ذَكَرَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ)). رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِسَنَدٍ ضَعِيفٍ.

ترجمہ - حدیث 92

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان عیسیٰ بن یزداد اپنے والد سے روایت بیان کرتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے عضو مخصوص کو تین مرتبہ سوت لے۔‘‘ (اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. پیشاب سے فراغت کے بعد عضو مخصوص کو تین مرتبہ سوتنا یا جھاڑنا اس لیے ہے کہ اگر قابل خارج قطرئہ پیشاب کہیں رک گیا ہو تو وہ خارج ہو جائے اور پوری طرح اطمینان ہو جائے۔ 2.یہ روایت گو ضعیف ہے مگر پیشاب کے قطروں سے محفوظ رہنے کی روایت اس کی مؤید ہے۔ جس میں ذکر ہے کہ’’ انھیں عذاب قبر اس لیے ہو رہا ہے کہ وہ پیشاب کے قطروں سے بچتے نہ تھے۔‘‘راویٔ حدیث: [عیسیٰ بن یزداد] یہ دونوں باپ بیٹا مجہول ہیں۔ ابن معین کہتے ہیں: عیسیٰ اور اس کے باپ کی کوئی جان پہچان نہیں ہے۔ عقیلی کہتے ہیں: ان کی متابعت نہیں کی گئی اور نہ ان کا تعارف ہے۔ یزداد کو ’’یا‘‘ اور ’’زا‘‘ کے ساتھ پڑھا گیا ہے اور ’’با‘‘ اور ’’را‘‘ سے بھی پڑھا گیا ہے‘ یعنی برداد۔
تخریج : أخرجه ابن ماجه، الطهارة، باب الاستبراء بعد البول، حديث:326، قال البوصيري:"إسناده ضعيف" وزمعة ضعيف، وعيسى بن يزداد مجهول الحال. 1. پیشاب سے فراغت کے بعد عضو مخصوص کو تین مرتبہ سوتنا یا جھاڑنا اس لیے ہے کہ اگر قابل خارج قطرئہ پیشاب کہیں رک گیا ہو تو وہ خارج ہو جائے اور پوری طرح اطمینان ہو جائے۔ 2.یہ روایت گو ضعیف ہے مگر پیشاب کے قطروں سے محفوظ رہنے کی روایت اس کی مؤید ہے۔ جس میں ذکر ہے کہ’’ انھیں عذاب قبر اس لیے ہو رہا ہے کہ وہ پیشاب کے قطروں سے بچتے نہ تھے۔‘‘راویٔ حدیث: [عیسیٰ بن یزداد] یہ دونوں باپ بیٹا مجہول ہیں۔ ابن معین کہتے ہیں: عیسیٰ اور اس کے باپ کی کوئی جان پہچان نہیں ہے۔ عقیلی کہتے ہیں: ان کی متابعت نہیں کی گئی اور نہ ان کا تعارف ہے۔ یزداد کو ’’یا‘‘ اور ’’زا‘‘ کے ساتھ پڑھا گیا ہے اور ’’با‘‘ اور ’’را‘‘ سے بھی پڑھا گیا ہے‘ یعنی برداد۔