كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الطَّلَاقِ صحيح وَعَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ: أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ جَمِيعًا، فَقَامَ غَضْبَانَ ثُمَّ قَالَ: ((أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ)). حَتَّى قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَا أَقْتُلُهُ? رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَرُوَاتُهُ مُوَثَّقُونَ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: طلاق کا بیان
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شخص کے بارے میں اطلاع دی گئی کہ اس نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دے ڈالی ہیں‘ چنانچہ آپ غضبناک ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’کیا اللہ کی کتاب سے کھیلا جا رہا ہے جبکہ میں ابھی تمھارے درمیان موجود ہوں؟‘‘ اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اسے قتل نہ کر ڈالوں؟ (نسائی نے اسے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔)
تشریح :
یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ یک بارگی تین طلاقیں دینا حرام ہے۔ اس میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کی اجازت دی یا نہیں؟ لہٰذا اس حدیث سے طلاق کے بارے میں مختلف مذاہب میں سے کسی کی تائید نہیں ہوتی۔راوئ حدیث: [حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ ] محمود بن لبید بن ابو رافع انصاری اشہلی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہوئے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وہ صحابی تھے۔ امام ابو حاتم کہتے ہیں کہ ہم ان کی صحابیت کو نہیں جانتے۔ امام مسلم نے تابعین میں ان کا ذکر کیا ہے۔ اور ان کا شمار بڑے بڑے علماء میں ہوتا ہے۔ ۹۶ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه النسائي، الطلاق، باب الثلاث المجموعة وما فيه من التغليظ، حديث:3430.
یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ یک بارگی تین طلاقیں دینا حرام ہے۔ اس میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کی اجازت دی یا نہیں؟ لہٰذا اس حدیث سے طلاق کے بارے میں مختلف مذاہب میں سے کسی کی تائید نہیں ہوتی۔راوئ حدیث: [حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ ] محمود بن لبید بن ابو رافع انصاری اشہلی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہوئے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وہ صحابی تھے۔ امام ابو حاتم کہتے ہیں کہ ہم ان کی صحابیت کو نہیں جانتے۔ امام مسلم نے تابعین میں ان کا ذکر کیا ہے۔ اور ان کا شمار بڑے بڑے علماء میں ہوتا ہے۔ ۹۶ ہجری میں وفات پائی۔