كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الطَّلَاقِ حسن عَنِ اِبْنِ عُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَبْغَضُ الْحَلَالِ عِنْدَ اللَّهِ الطَّلَاقُ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ، وَرَجَّحَ أَبُو حَاتِمٍ إِرْسَالَهُ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: طلاق کا بیان
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حلال چیزوں میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ بری چیز طلاق ہے۔‘‘ (اسے ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور ابوحاتم نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام اشیاء عنداللہ پسندیدہ نہیں۔ بعض چیزیں باوجود حلال ہونے کے بھی ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ انھی میں سے ایک طلاق ہے۔ طلاق حلال ہے مگر اس لیے کہ بسا اوقات انسان مجبور ہوتا ہے اور مصلحت اسی کا تقاضا کرتی ہے کہ طلاق واقع ہو جائے۔ 2. بری اور ناپسندیدہ اس وجہ سے ہے کہ اس کی وجہ سے باہمی نفرت اور بسا اوقات دیرینہ عداوت پیدا ہو جاتی ہے جو شیطان کی خوشی اور مسرت کا باعث ہوتی ہے۔ چونکہ عموماً اس سے نہ ثواب ملتا ہے اور نہ قرب الٰہی ہی حاصل ہوتا ہے‘ اس لیے حتی الوسع اس سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے۔ 3. احوال و ظروف کی بنا پر اس کی مختلف قسمیں ہیں‘ کبھی مستحب و جائز اور کبھی مکروہ و حرام بھی ہوتی ہے۔ تفصیل شروح احادیث اور کتب فقہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في كراهية الطلاق، حديث:2178، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2018، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم:1 /431.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام اشیاء عنداللہ پسندیدہ نہیں۔ بعض چیزیں باوجود حلال ہونے کے بھی ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ انھی میں سے ایک طلاق ہے۔ طلاق حلال ہے مگر اس لیے کہ بسا اوقات انسان مجبور ہوتا ہے اور مصلحت اسی کا تقاضا کرتی ہے کہ طلاق واقع ہو جائے۔ 2. بری اور ناپسندیدہ اس وجہ سے ہے کہ اس کی وجہ سے باہمی نفرت اور بسا اوقات دیرینہ عداوت پیدا ہو جاتی ہے جو شیطان کی خوشی اور مسرت کا باعث ہوتی ہے۔ چونکہ عموماً اس سے نہ ثواب ملتا ہے اور نہ قرب الٰہی ہی حاصل ہوتا ہے‘ اس لیے حتی الوسع اس سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے۔ 3. احوال و ظروف کی بنا پر اس کی مختلف قسمیں ہیں‘ کبھی مستحب و جائز اور کبھی مکروہ و حرام بھی ہوتی ہے۔ تفصیل شروح احادیث اور کتب فقہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔