بلوغ المرام - حدیث 911

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْقَسْمِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: ((أَيْنَ أَنَا غَدًا?)) ، يُرِيدُ: يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 911

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مرض میں وفات پائی اس میں دریافت فرماتے تھے: ’’میں کل کہاں ہوں گا؟ (کل میری باری کس کے ہاں ہے؟‘‘) آپ کا مقصود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دن تھا‘ چنانچہ آپ کی ازواج مطہرات نے اس بات کی اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں رہیں‘ پھر آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہی رہے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کا آغاز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے ہوا تھا۔ 2. آخر کار بیماری نے اتنا کمزور اور ضعیف کر دیا کہ سب بیویوں کے گھر میں جانا دشوار ہوگیا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سب ازواج مطہرات سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں مستقل قیام کی اجازت لے لی۔ انھوں نے برضا و رغبت آپ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ٹھہرنے کی اجازت دے دی۔ 3. یہ اجازت اس لیے طلب کی گئی کہ کسی کے ذہن میں کوئی نامناسب خیال پیدا نہ ہو ۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب ما جاء في قبر النبي صلى الله عليه وسلم....، حديث:1389، والنكاح، باب إذا استأذن الرجل نساءه...، حديث:5217، ومسلم، فضائل الصحابة، باب في فضائل عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها، حديث:2443. 1. ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کا آغاز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے ہوا تھا۔ 2. آخر کار بیماری نے اتنا کمزور اور ضعیف کر دیا کہ سب بیویوں کے گھر میں جانا دشوار ہوگیا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سب ازواج مطہرات سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں مستقل قیام کی اجازت لے لی۔ انھوں نے برضا و رغبت آپ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ٹھہرنے کی اجازت دے دی۔ 3. یہ اجازت اس لیے طلب کی گئی کہ کسی کے ذہن میں کوئی نامناسب خیال پیدا نہ ہو ۔