كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْقَسْمِ حسن وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - لَا يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُكْثِهِ عِنْدَنَا، وَكَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا، فَيَدْنُو مِنْ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ، حَتَّى يَبْلُغَ الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا، فَيَبِيتَ عِنْدَهَا. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ. وَلِمُسْلِمٍ: عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يَدْنُو مِنْهُنَّ. الْحَدِيثَ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان
حضرت عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ٹھہرنے کی تقسیم میں ہم میں سے کسی کو کسی پر فوقیت و فضیلت نہیں دیتے تھے۔ اور کم ہی ایسا کوئی دن ہوگا جس میں آپ ہم سب کے پاس نہ آتے ہوں۔ آپ ہر بیوی کے پاس جاتے مگر مباشرت نہ کرتے حتیٰ کہ اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے جس (کی باری) کا دن ہوتا‘ چنانچہ آپ رات اس کے پاس بسر کرتے۔ (اسے احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے۔اور یہ الفاظ ابوداود کے ہیں‘ نیز حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔) اور مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز عصر ادا فرما لیتے تو اپنی ساری بیویوں کے پاس چکر لگاتے، پھر ان کے قریب بھی ہوتے …الحدیث۔
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز اپنی ازواج مطہرات کی قیام گاہوں میں حالات معلوم کرنے کی غرض سے چکر ضرور لگاتے اور باہمی محبت و پیار کا اظہار کرتے۔2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر بیوی کی قیام گاہ الگ ہونی چاہیے‘ اس سے پردہ داری رہتی ہے۔ 3.کم عمر بچوں کو پیار سے بلانا بھی ثابت ہو رہا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھانجے کو یَاابْنَ أُخْتِي کہہ کر بلایا۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، النكاح، باب في القسم بين النساء، حديث:2135، وأحمد:6 /107، والحاكم:2 /186، وصححه، ووافقه الذهبي، وحديث عائشة: كان إذا صلى العصر....، أخرجه مسلم، الطلاق، حديث:1474، والبخاري، النكاح، حديث:5216.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز اپنی ازواج مطہرات کی قیام گاہوں میں حالات معلوم کرنے کی غرض سے چکر ضرور لگاتے اور باہمی محبت و پیار کا اظہار کرتے۔2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر بیوی کی قیام گاہ الگ ہونی چاہیے‘ اس سے پردہ داری رہتی ہے۔ 3.کم عمر بچوں کو پیار سے بلانا بھی ثابت ہو رہا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھانجے کو یَاابْنَ أُخْتِي کہہ کر بلایا۔