کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ ضعيف وَعَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه - قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فِي الْخَلَاءِ أَنْ نَقْعُدَ عَلَى الْيُسْرَى، وَنَنْصِبَ الْيُمْنَى. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ بِسَنَدٍ ضَعِيفٍ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قضائے حاجت کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا: ’’ہم بائیں پاؤں پر وزن دے کر بیٹھیں اور دائیں کو کھڑا رکھیں (اس پر بوجھ کم ڈالیں)۔‘‘ (اسے بیہقی نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔)
تشریح :
راویٔ حدیث: [حضرت سراقہ رضی اللہ عنہ ] ’’سین‘‘ پر ضمہ ہے۔ سراقہ بن مالک بن جعشم۔جعشم کے ’’جیم‘‘ پر ضمہ ’’عین‘‘ ساکن اور ’’شین‘‘ پر ضمہ ہے۔ قبیلہ ٔمدلج میں سے تھے‘ اس لیے مدلجی کہلائے اور بنو کنانہ میں سے ہونے کی بنا پر کنانی کہلائے۔ ابوسفیان ان کی کنیت تھی۔ مشہور و معروف صحابی ہیں۔ یہ وہی شخص ہیں جو ہجرت کے موقع پر انعام کے لالچ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کرنے کے لیے آپ کے تعاقب میں نکلے اور جب آپ کے قریب پہنچے تو ان کا گھوڑا گھٹنوں تک زمین میں دھنس گیا تھا‘ چنانچہ انھوں نے امان طلب کی تو آپ نے امان دے دی۔ ۲۴ہجری میں وفات پائی۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے۔
تخریج :
أخرجه البيهقي فيه السنن الكبرٰى: 1 / 96 وفيه رجل من بني مدلج عن أبيه وهما مجهولان.
راویٔ حدیث: [حضرت سراقہ رضی اللہ عنہ ] ’’سین‘‘ پر ضمہ ہے۔ سراقہ بن مالک بن جعشم۔جعشم کے ’’جیم‘‘ پر ضمہ ’’عین‘‘ ساکن اور ’’شین‘‘ پر ضمہ ہے۔ قبیلہ ٔمدلج میں سے تھے‘ اس لیے مدلجی کہلائے اور بنو کنانہ میں سے ہونے کی بنا پر کنانی کہلائے۔ ابوسفیان ان کی کنیت تھی۔ مشہور و معروف صحابی ہیں۔ یہ وہی شخص ہیں جو ہجرت کے موقع پر انعام کے لالچ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کرنے کے لیے آپ کے تعاقب میں نکلے اور جب آپ کے قریب پہنچے تو ان کا گھوڑا گھٹنوں تک زمین میں دھنس گیا تھا‘ چنانچہ انھوں نے امان طلب کی تو آپ نے امان دے دی۔ ۲۴ہجری میں وفات پائی۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے۔