كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْقَسْمِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، ثُمَّ قَسَمَ، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَسَمَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص شوہر دیدہ کی موجودگی میں کنواری سے شادی کرے تو اس (نئی دلھن) کے پاس سات دن قیام کرے‘ پھر باری تقسیم کرے۔ اور جب کنواری کی موجودگی میں شوہر دیدہ سے نکاح کرے تو اس کے پاس تین روز قیام کرے‘ پھر باری تقسیم کرے۔ (بخاری و مسلم ۔ یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔)
تشریح :
اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ نئی بیوی کے ساتھ زفاف کی راتیں بسر کرنا اس کا حق ہے اور دوسری بیویوں پر اسے ترجیح دی جائے گی۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد پھر نئی اور پرانی بیویاں باریوں کی تقسیم میں مساوی استحقاق رکھتی ہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا تزوج الثيب على البكر، حديث:5214، مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البكر والثيب من إقامة الزوج عندها عقبالزفاف، حديث:1461.
اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ نئی بیوی کے ساتھ زفاف کی راتیں بسر کرنا اس کا حق ہے اور دوسری بیویوں پر اسے ترجیح دی جائے گی۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد پھر نئی اور پرانی بیویاں باریوں کی تقسیم میں مساوی استحقاق رکھتی ہیں۔