کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - نَهَى أَنْ يُسْتَنْجَى بِعَظْمٍ، أَوْ رَوْثٍ، وَقَالَ: ((إِنَّهُمَا لَا يُطَهِّرَانِ)). رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَصَحَّحَهُ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہڈی اور گوبر سے استنجا کرنے سے منع فرمایا‘ اور (ساتھ ہی) فرمایا: ’’یہ دونوں پاک نہیں کر سکتے۔‘‘ (اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. امام بیہقی رحمہ اللہ نے یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک دفعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہڈی اور گوبر سے استنجا نہ کرنے کی کیا حکمت ہے؟ آپ نے فرمایا:’’ نصیبین کے علاقے سے جنوں کا ایک وفد میرے پاس آیا اور انھوں نے مجھ سے خوراک کے متعلق استفسار کیا۔ تو میں نے اللہ رب العزت کے حضور دعا کی کہ یا اللہ! ان کو ہڈیوں اور گوبر وغیرہ سے خوراک دستیاب ہوتی رہے۔‘‘ (صحیح البخاري‘ مناقب الأنصار‘ باب ذکر الجن‘ حدیث:۳۸۶۰) لہٰذا (دعا قبول ہوئی) یہ ان کی خوراک ہے‘ اسے گندا نہ کرو۔ 2. بظاہر تو اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہڈی اور لید بذات خود ان کی خوراک ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں بلکہ قدرتی طور پر ان کے اوپر کوئی غیر مرئی (نہ دیکھی جانے والی) چیز پیدا ہوتی ہے جو ان کی خوراک ہوتی ہے جسے جنات کھانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں گویا دونوں ان کی خوراک کی پیدائش کا مقام ہیں۔
تخریج :
أخرجه الدارقطني، الطهارة، باب الاستنجاء:1 / 56 وقال: إسناده صحيح.
1. امام بیہقی رحمہ اللہ نے یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک دفعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہڈی اور گوبر سے استنجا نہ کرنے کی کیا حکمت ہے؟ آپ نے فرمایا:’’ نصیبین کے علاقے سے جنوں کا ایک وفد میرے پاس آیا اور انھوں نے مجھ سے خوراک کے متعلق استفسار کیا۔ تو میں نے اللہ رب العزت کے حضور دعا کی کہ یا اللہ! ان کو ہڈیوں اور گوبر وغیرہ سے خوراک دستیاب ہوتی رہے۔‘‘ (صحیح البخاري‘ مناقب الأنصار‘ باب ذکر الجن‘ حدیث:۳۸۶۰) لہٰذا (دعا قبول ہوئی) یہ ان کی خوراک ہے‘ اسے گندا نہ کرو۔ 2. بظاہر تو اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہڈی اور لید بذات خود ان کی خوراک ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں بلکہ قدرتی طور پر ان کے اوپر کوئی غیر مرئی (نہ دیکھی جانے والی) چیز پیدا ہوتی ہے جو ان کی خوراک ہوتی ہے جسے جنات کھانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں گویا دونوں ان کی خوراک کی پیدائش کا مقام ہیں۔