بلوغ المرام - حدیث 885

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الصَّدَاقِ صحيح وَعَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا، لَا وَكْسَ، وَلَا شَطَطَ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فَقَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ - امْرَأَةٍ مِنَّا - مِثْلَ مَا قَضَيْتَ، فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالْأَرْبَعَةُ، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْجَمَاعَةُ.

ترجمہ - حدیث 885

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: حق مہر کا بیان حضرت علقمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایسے شخص کے متعلق مسئلہ پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے نکاح کیا جبکہ اس کے لیے مہر مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے دخول بھی نہیں کیا حتیٰ کہ وہ فوت ہوگیا۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اس عورت کو اس کے خاندان کی عورتوں کے برابر مہر ملے گا۔ اس میں کمی ہوگی نہ زیادتی۔ اور اس پر عدت گزارنا بھی لازمی ہے اور اس کے لیے میراث بھی ہے۔ یہ سن کر حضرت معقل بن سنان اشجعی رضی اللہ عنہ اٹھے اور فرمایا کہ ہماری ایک عورت بِرْوَع بنت واشق کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا فیصلہ آپ نے کیا ہے۔ اس پر حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بہت خوش ہوئے۔ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور ایک جماعت نے اسے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح : یہ حدیث دلیل ہے کہ خاوند کی وفات کی صورت میں عورت مکمل مہر کی حقدار ہے‘ خواہ اس کا تعین شوہر نے نہ کیا ہو اور نہ شوہر نے اس سے مجامعت کی ہو۔ امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے۔ راوئ حدیث : [حضرت علقمہ رحمہ اللہ ] یہ علقمہ بن قیس ابوشبل بن مالک ہیں۔ بنو بکر بن نخع میں سے ہیں۔ حضرت عمر اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے انھوں نے روایت کیا ہے۔ جلیل القدر تابعی ہیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی احادیث اور ان کی شاگردی کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ یہ اسود نخعی کے چچا ہیں۔ ۶۱ ہجری میں فوت ہوئے۔ وضاحت :[حضرت مَعْقِل بن سِنَان اشجعی رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابو محمد ہے۔ (معقل کے ’’میم‘‘ پر فتحہ اور ’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ ہے اور سنان کے ’’سین‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔) مشہور صحابی ہیں۔ فتح مکہ میں شریک تھے۔ کوفہ میں فروکش ہوئے۔ ان کی حدیث کوفیوں میں مشہور ہے۔ حَرَّہ کی لڑائی میں ان کو باندھ کر شہید کیا گیا۔ [حضرت بروع بنت واشِق رضی اللہ عنہا ] بروع میں محدثین کے نزدیک ’’با‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔ اور اہل لغت کے نزدیک ’’با‘‘ پر فتحہ ہے اور ’’واو‘‘ پر بھی فتحہ ہے۔ واشق کے ’’شین‘‘ کے نیچے کسرہ ہے مشہور صحابیہ ہیں۔ ان کے خاوند کا نام ہلال بن مُرہ رضی اللہ عنہ تھا۔ جو ان سے خلوت صحیحہ سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، النكاح، باب فيمن تزوج ولم يسم صداقًا حتى مات، حديث:2114، والترمذي، النكاح، حديث:1145، والنسائي، النكاح، حديث:3356، وابن ماجه، النكاح، حديث:1891، وأحمد:1 /447. یہ حدیث دلیل ہے کہ خاوند کی وفات کی صورت میں عورت مکمل مہر کی حقدار ہے‘ خواہ اس کا تعین شوہر نے نہ کیا ہو اور نہ شوہر نے اس سے مجامعت کی ہو۔ امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے۔ راوئ حدیث : [حضرت علقمہ رحمہ اللہ ] یہ علقمہ بن قیس ابوشبل بن مالک ہیں۔ بنو بکر بن نخع میں سے ہیں۔ حضرت عمر اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے انھوں نے روایت کیا ہے۔ جلیل القدر تابعی ہیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی احادیث اور ان کی شاگردی کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ یہ اسود نخعی کے چچا ہیں۔ ۶۱ ہجری میں فوت ہوئے۔ وضاحت :[حضرت مَعْقِل بن سِنَان اشجعی رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابو محمد ہے۔ (معقل کے ’’میم‘‘ پر فتحہ اور ’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ ہے اور سنان کے ’’سین‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔) مشہور صحابی ہیں۔ فتح مکہ میں شریک تھے۔ کوفہ میں فروکش ہوئے۔ ان کی حدیث کوفیوں میں مشہور ہے۔ حَرَّہ کی لڑائی میں ان کو باندھ کر شہید کیا گیا۔ [حضرت بروع بنت واشِق رضی اللہ عنہا ] بروع میں محدثین کے نزدیک ’’با‘‘ کے نیچے کسرہ ہے۔ اور اہل لغت کے نزدیک ’’با‘‘ پر فتحہ ہے اور ’’واو‘‘ پر بھی فتحہ ہے۔ واشق کے ’’شین‘‘ کے نیچے کسرہ ہے مشہور صحابیہ ہیں۔ ان کے خاوند کا نام ہلال بن مُرہ رضی اللہ عنہ تھا۔ جو ان سے خلوت صحیحہ سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔