كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الصَّدَاقِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِيٌّ فَاطِمَةَ. قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَعْطِهَا شَيْئًا)). قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ. قَالَ: ((فَأَيْنَ دِرْعُكَ الحُطَمِيَّةُ?)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: حق مہر کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے کچھ دو۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ تمھاری حطمی زرہ کہاں ہے؟(وہی دے دو۔‘‘) (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے مسئلۂ مہر کے علاوہ یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ماکان وما یکون حاصل نہیں تھا‘ اسی لیے آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دریافت فرما رہے تھے کہ تمھاری حطمی زرہ کہاں ہے؟ ورنہ یوں فرماتے کہ تمھاری حطمی زرہ جو فلاں مقام پر تم نے رکھی ہوئی ہے وہ لا کر دے دو۔ 2.یہ بھی معلوم ہوا کہ سسر حق مہر کا مطالبہ کر سکتا ہے‘ البتہ داماد سے وہی چیز طلب کی جائے جو اس کے پاس ہو۔ ایسی چیز کا تقاضا و مطالبہ نہ کیا جائے جو اس کے بس میں نہ ہو۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، باب في الرجل يدخل بامرأته قبل أن ينقدها شيئًا، حديث:2125، والنسائي، النكاح، حديث:3377، والحاكم: لم أجده، وابن حبان (الإحسان):9 /50.
1. اس حدیث سے مسئلۂ مہر کے علاوہ یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ماکان وما یکون حاصل نہیں تھا‘ اسی لیے آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دریافت فرما رہے تھے کہ تمھاری حطمی زرہ کہاں ہے؟ ورنہ یوں فرماتے کہ تمھاری حطمی زرہ جو فلاں مقام پر تم نے رکھی ہوئی ہے وہ لا کر دے دو۔ 2.یہ بھی معلوم ہوا کہ سسر حق مہر کا مطالبہ کر سکتا ہے‘ البتہ داماد سے وہی چیز طلب کی جائے جو اس کے پاس ہو۔ ایسی چیز کا تقاضا و مطالبہ نہ کیا جائے جو اس کے بس میں نہ ہو۔