بلوغ المرام - حدیث 881

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الصَّدَاقِ صحيح عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم؛ أَنَّهُ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ، وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 881

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: حق مہر کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. یہ حدیث‘ غلامی سے آزادی کو مہر مقرر کرنے کی صحت کے بارے میں بالکل واضح ہے۔ جمہور نے اس کی مخالفت کی ہے مگر انھوں نے اپنے موقف پر کوئی قابل اطمینان دلیل پیش نہیں کی۔ 2. اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی منفعت کو مہر مقرر کرنا درست ہے کیونکہ آزادی بھی منفعت ہے، اور اس کی تائید میں وہ واقعہ بھی ہے جو پہلے گزر چکا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم قرآن کو مہر مقرر کیا تھا۔ گویا مالیت کے علاوہ دوسری چیزیں بھی حق مہر مقرر کی جا سکتی ہیں۔ امام احمد اور امام اسحٰق رحمہما اللہ وغیرہما کا یہی موقف ہے۔ وضاحت : [حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ] ام المومنین حضرت صفیہ‘ حُیَــي بـن أخـطب کی بیٹی تھیں۔ ان کا سلسلۂ نسب حضرت ہارون علیہ السلام برادر موسیٰ علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔ آپ اسی خانوادۂ رسالت سے تھیں۔ کنانہ بن ابی الحقیق کی زوجیت میں تھیں جو غزوۂ خیبر میں قتل ہوگیا تھا اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا قیدی بن گئیں۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے حرم کے لیے پسند فرمایا‘ پھر مسلمان ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا اور اسی آزادی کو مہر مقرر کیا۔ انھوں نے ۵۰ ہجری میں وفات پائی اور انھیں بقیع میں دفن کیا گیا۔
تخریج : أخرجه البخاري، النكاح، باب من جعل عتق الأمة صداقها، حديث:5086، ومسلم، النكاح، باب فضيلة إعتاقه أمته ثم يتزوجها، حديث:(84)-1365 بعد الحديث:1427. 1. یہ حدیث‘ غلامی سے آزادی کو مہر مقرر کرنے کی صحت کے بارے میں بالکل واضح ہے۔ جمہور نے اس کی مخالفت کی ہے مگر انھوں نے اپنے موقف پر کوئی قابل اطمینان دلیل پیش نہیں کی۔ 2. اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی منفعت کو مہر مقرر کرنا درست ہے کیونکہ آزادی بھی منفعت ہے، اور اس کی تائید میں وہ واقعہ بھی ہے جو پہلے گزر چکا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم قرآن کو مہر مقرر کیا تھا۔ گویا مالیت کے علاوہ دوسری چیزیں بھی حق مہر مقرر کی جا سکتی ہیں۔ امام احمد اور امام اسحٰق رحمہما اللہ وغیرہما کا یہی موقف ہے۔ وضاحت : [حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ] ام المومنین حضرت صفیہ‘ حُیَــي بـن أخـطب کی بیٹی تھیں۔ ان کا سلسلۂ نسب حضرت ہارون علیہ السلام برادر موسیٰ علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔ آپ اسی خانوادۂ رسالت سے تھیں۔ کنانہ بن ابی الحقیق کی زوجیت میں تھیں جو غزوۂ خیبر میں قتل ہوگیا تھا اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا قیدی بن گئیں۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے حرم کے لیے پسند فرمایا‘ پھر مسلمان ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا اور اسی آزادی کو مہر مقرر کیا۔ انھوں نے ۵۰ ہجری میں وفات پائی اور انھیں بقیع میں دفن کیا گیا۔