كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ صحيح وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ. أَخْرَجَاهُ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: عورتوں کے ساتھ رہن سہن کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے اور آخر میں ایک ہی غسل کر لیتے تھے۔ (بخاری و مسلم دونوں نے اسے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مباشرت کے فوراً بعد غسل جنابت ضروری اور واجب نہیں۔ 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی بیویوں میں باری کی تقسیم واجب نہ تھی‘ اگر واجب ہوتی تو آپ ایک ہی رات میں تمام ازواج مطہرات کے پاس نہ جاتے‘ جبکہ جمہور اسے واجب قرار دیتے ہیں اور اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ یہ کام آپ نے اجازت لے کر کیا تھا یا سب کی باری ختم ہونے پر کیا تھا یا یہ عمل تقسیم واجب ہونے سے پہلے کا ہے۔ (سبل السلام)
تخریج :
أخرجه البخاري، الغسل، باب الجنب يخرج ويمشي في السوق وغيره، حديث:284، ومسلم، الحيض، باب جواز نوم الجنب......،حديث:309.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مباشرت کے فوراً بعد غسل جنابت ضروری اور واجب نہیں۔ 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی بیویوں میں باری کی تقسیم واجب نہ تھی‘ اگر واجب ہوتی تو آپ ایک ہی رات میں تمام ازواج مطہرات کے پاس نہ جاتے‘ جبکہ جمہور اسے واجب قرار دیتے ہیں اور اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ یہ کام آپ نے اجازت لے کر کیا تھا یا سب کی باری ختم ہونے پر کیا تھا یا یہ عمل تقسیم واجب ہونے سے پہلے کا ہے۔ (سبل السلام)