بلوغ المرام - حدیث 88

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ آَدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - الْغَائِطَ، فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ، وَلَمْ أَجِدْ ثَالِثًا. فَأَتَيْتُهُ بِرَوْثَةٍ. فَأَخَذَهُمَا وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ: ((هَذَا رِكْسٌ)). أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ. زَادَ أَحْمَدُ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ: ((ائْتِنِي بِغَيْرِهَا)).

ترجمہ - حدیث 88

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: قضائے حاجت کے آداب کا بیان حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کو جانے لگے تو مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے تین پتھر لے آؤں۔ مجھے دو پتھر تو مل گئے‘ تیسرا نہ مل سکا۔ میں (مجبوراً) گوبر کا ایک خشک ٹکڑا لے آیا۔ آپ نے دونوں پتھر تو لے لیے لیکن گوبر کو دور پھینک دیا اور فرمایا: ’’یہ تو (بذات خود) پلید ہے۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) احمد اور دارقطنی نے یہ اضافہ کیا ہے: ’’اس کی بجائے اور لے آؤ۔‘‘
تشریح : 1. اس سے ثابت ہوا کہ جو چیز خود ناپاک و نجس ہو اس سے طہارت حاصل نہیں ہو سکتی‘ لہٰذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ 2. تعداد کے ساتھ صفائی بھی مشروط ہے‘ خواہ تعداد میں اضافہ ہی کرنا پڑے۔ راویٔ حدیث: [حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ] ان کا نام عبداللہ ہے۔ سابقین اوّلین میں سے ہیں۔ بزرگ اور نہایت عقل مند و دانش مند فقہاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے ہیں۔ غزوئہ بدر اور دیگر معرکوں میں شریک ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص تھے۔ حضر و سفر کے ساتھی تھے۔ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تقرب حاصل تھا۔ ان کے مناقب و فضائل بہت زیادہ ہیں۔ مدینہ منورہ میں ۳۲ہجری میں فوت ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر تقریباً ساٹھ برس تھی۔
تخریج : أخرجه البخاري، الوضوء، باب لا يستنجي بروث، حديث:156، وهو حديث صحيح* والدارقطني: 1 / 55، وأحمد:1 / 450، حديث:4299وسنده ضعيف، أبواسحاق عنعن. 1. اس سے ثابت ہوا کہ جو چیز خود ناپاک و نجس ہو اس سے طہارت حاصل نہیں ہو سکتی‘ لہٰذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ 2. تعداد کے ساتھ صفائی بھی مشروط ہے‘ خواہ تعداد میں اضافہ ہی کرنا پڑے۔ راویٔ حدیث: [حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ] ان کا نام عبداللہ ہے۔ سابقین اوّلین میں سے ہیں۔ بزرگ اور نہایت عقل مند و دانش مند فقہاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے ہیں۔ غزوئہ بدر اور دیگر معرکوں میں شریک ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص تھے۔ حضر و سفر کے ساتھی تھے۔ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تقرب حاصل تھا۔ ان کے مناقب و فضائل بہت زیادہ ہیں۔ مدینہ منورہ میں ۳۲ہجری میں فوت ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر تقریباً ساٹھ برس تھی۔