كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ أَنْ تَجِيءَ، لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ. وَلِمُسْلِمٍ: ((كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا)).
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: عورتوں کے ساتھ رہن سہن کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب مرد اپنی بیوی کو (جنسی خواہش کے لیے) اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور وہ (خاوند) ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم‘ یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔) اور مسلم میں ہے: ’’جو آسمان میں ہے وہ اس پر ناراض رہتا ہے جب تک کہ وہ (خاوند) اس سے خوش نہ ہو جائے۔‘‘
تشریح :
1. اس حدیث کی رو سے خاوند کی جنسی خواہش پوری کرنے سے بیوی کا (بلاوجہ) انکار کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ 2. یہ مرد کا عورت پر ایسا حق ہے جسے پورا کرنا عورت پر لازم ہے۔ لیکن مرد کے لیے بھی عورت کی صحت اور طبیعت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا باتت المرأة مهاجرة فراش زوجها، حديث:5193، 3237، ومسلم، النكاح، باب تحريم امتناعها من فراش زوجها، حديث:1436.
1. اس حدیث کی رو سے خاوند کی جنسی خواہش پوری کرنے سے بیوی کا (بلاوجہ) انکار کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ 2. یہ مرد کا عورت پر ایسا حق ہے جسے پورا کرنا عورت پر لازم ہے۔ لیکن مرد کے لیے بھی عورت کی صحت اور طبیعت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔