بلوغ المرام - حدیث 874

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ (1) إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا; فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ، لَمْ يَضُرَّهُ الشَّيْطَانُ أَبَدًا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 874

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: عورتوں کے ساتھ رہن سہن کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس جاتے وقت یہ دعا پڑھے: [بِسْمِ اللّٰہِ‘ اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ‘ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا] ’’اللہ کے نام کے ساتھ (میں یہ کام کرتا ہوں)‘ الٰہی! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور شیطان کو اس سے بھی دور رکھ جو تو ہمیں عطا فرمائے۔‘‘ تو حقیقت یہ ہے کہ اگر اس (مجامعت) سے ان کے مقدر میں اولاد ہوگی تو شیطان اسے کبھی ضرر نہ پہنچا سکے گا۔‘‘(بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث میں مباشرت کے وقت انسان کے ازلی و ابدی دشمن سے بچنے اور محفوظ رہنے کی دعا کا ذکر ہے۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ شیطان صرف ذکر الٰہی کے وقت انسان سے جدا اور الگ ہوتا ہے‘ بصورت دیگر وہ ہر وقت انسان کے ساتھ رہتا ہے اور کسی حالت میں بھی آدمی سے جدا اور الگ نہیں ہوتا۔
تخریج : أخرجه البخاري، النكاح، باب مايقول الرجل إذا أتى أهله، حديث:5165، 7396، ومسلم، النكاح، باب ما يستحب أن يقوله عند الجماع، حديث:1434. 1. اس حدیث میں مباشرت کے وقت انسان کے ازلی و ابدی دشمن سے بچنے اور محفوظ رہنے کی دعا کا ذکر ہے۔ 2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ شیطان صرف ذکر الٰہی کے وقت انسان سے جدا اور الگ ہوتا ہے‘ بصورت دیگر وہ ہر وقت انسان کے ساتھ رہتا ہے اور کسی حالت میں بھی آدمی سے جدا اور الگ نہیں ہوتا۔