بلوغ المرام - حدیث 865

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْكَفَاءَةِ وَالْخِيَارِ حسن وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ; أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ - رضي الله عنه - قَالَ: أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَدَخَلَ بِهَا، فَوَجَدَهَا بَرْصَاءَ، أَوْ مَجْنُونَةً، أَوْ مَجْذُومَةً، فَلَهَا الصَّدَاقُ بِمَسِيسِهِ إِيَّاهَا، وَهُوَ لَهُ عَلَى مَنْ غَرَّهُ مِنْهَا. أَخْرَجَهُ سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمَالِكٌ، وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ. وَرَوَى سَعِيدٌ أَيْضًا: عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ، وَزَادَ: وَبِهَا قَرَنٌ، فَزَوْجُهَا بِالْخِيَارِ، فَإِنْ مَسَّهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا.

ترجمہ - حدیث 865

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: کفو اور اختیار کا بیان حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے‘ پھر اس سے دخول کرے اور اسے برص یا دیوانی یا کوڑھ کے مرض میں مبتلا پائے تو اس (خاوند) کی اس سے صحبت کی بنا پر اس (عورت) کو حق مہر ملے گا۔ اور مہر خاوند کی طرف سے اس شخص کے ذمے ہو گا جس نے اسے عورت کے بارے میں دھوکا دیا۔ (اسے سعید بن منصور‘ مالک اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔)اور سعید (بن منصور) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ اس عورت کو مرض قرن ہو تو اس کا شوہر خود مختار ہوگا۔ اگر اس نے عورت سے مباشرت کی تو عورت کی شرم گاہ کو حلال کرنے کے بدلے میں اسے مہر دینا ہوگا۔
تشریح : 1. اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر عورت دیوانی ہو یا جذام اور کوڑھ کے موذی مرض میں مبتلا ہو یا اسے پھلبہری ہو یا کسی اور دائمی مرض کا شکار ہو اور اس کا ولی و سرپرست اس کا عیب ظاہر کیے بغیر کسی مرد سے اس کا نکاح کر دے تو اس مرد کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اسی طرح اگر کسی عورت کا نکاح کسی ایسے مرد سے کر دیا جائے جو کسی موذی مرض کا شکار ہو یا اس میں کوئی دوسرا خطرناک عیب ہو تو عورت بھی اس کا استحقاق رکھتی ہے کہ نکاح فسخ کر دے۔ 2.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد اگر دھوکا دہی کے ذریعے سے نکاح میں دی گئی عورت نہ رکھنا چاہے تو اس پر ادائیگی ٔمہر‘ ناحق بوجھ ہے اور اگر عورت کو مہر نہ ملے تو اس کی حق تلفی ہے۔ اسی بنا پر حق مہر کی ادائیگی کا بوجھ اس شخص پر ڈالا جائے گا جس نے مرد کو اس عورت سے نکاح کرنے پر اکسایا اور عورت کے عیوب کا علم ہونے کے باوجود مرد کو مطلع نہ کیا‘ کیونکہ اس نے دیدہ و دانستہ دھوکا دیا ہے۔
تخریج : أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور. 1. اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر عورت دیوانی ہو یا جذام اور کوڑھ کے موذی مرض میں مبتلا ہو یا اسے پھلبہری ہو یا کسی اور دائمی مرض کا شکار ہو اور اس کا ولی و سرپرست اس کا عیب ظاہر کیے بغیر کسی مرد سے اس کا نکاح کر دے تو اس مرد کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اسی طرح اگر کسی عورت کا نکاح کسی ایسے مرد سے کر دیا جائے جو کسی موذی مرض کا شکار ہو یا اس میں کوئی دوسرا خطرناک عیب ہو تو عورت بھی اس کا استحقاق رکھتی ہے کہ نکاح فسخ کر دے۔ 2.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد اگر دھوکا دہی کے ذریعے سے نکاح میں دی گئی عورت نہ رکھنا چاہے تو اس پر ادائیگی ٔمہر‘ ناحق بوجھ ہے اور اگر عورت کو مہر نہ ملے تو اس کی حق تلفی ہے۔ اسی بنا پر حق مہر کی ادائیگی کا بوجھ اس شخص پر ڈالا جائے گا جس نے مرد کو اس عورت سے نکاح کرنے پر اکسایا اور عورت کے عیوب کا علم ہونے کے باوجود مرد کو مطلع نہ کیا‘ کیونکہ اس نے دیدہ و دانستہ دھوکا دیا ہے۔