بلوغ المرام - حدیث 863

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْكَفَاءَةِ وَالْخِيَارِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - قَالَ: أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ، فَتَزَوَّجَتْ، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ أَسْلَمْتُ، وَعَلِمَتْ بِإِسْلَامِي، فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - مِنْ زَوْجِهَا الْآخَرِ، وَرَدَّهَا إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَهْ. وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 863

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: کفو اور اختیار کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اسلام قبول کیا‘ پھر نکاح بھی کر لیا۔ اتنے میں اس کا (پہلا) خاوند آگیا اور اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے اسلام قبول کر لیا تھا اور اسے میرے قبول اسلام کا علم بھی تھا‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوسرے شوہر سے جدا کر کے پہلے خاوند کے پاس واپس بھیج دیا۔ (اسے احمد‘ ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم مسئلہ یہی ہے کہ اختلاف دین کی وجہ سے جب میاں بیوی کے درمیان جدائی اور علیحدگی واقع ہو جائے کہ عورت اسلام قبول کر لے‘ پھر عورت کے ایام عدت میں مرد بھی مسلمان ہو جائے اور اس عورت کو مرد کے قبول اسلام کا علم بھی ہوگیا ہو تو ایسی صورت میں وہ دوسری جگہ نکاح کرنے کی قطعاً مجاز نہیں‘ اگر کرے گی تو نکاح باطل قرار دیا جائے گا۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطلاق، باب إذا أسلم أحد الزوجين، حديث:2239، وابن ماجه، النكاح، حديث:2008، وأحمد:1 /364، وابن حبان (الإحسان):6 /182، حديث:4147، والحاكم:2 /200 وصححه، ووافقه الذهبي.* سماك عن عكرمة، سلسلة ضعيفة. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم مسئلہ یہی ہے کہ اختلاف دین کی وجہ سے جب میاں بیوی کے درمیان جدائی اور علیحدگی واقع ہو جائے کہ عورت اسلام قبول کر لے‘ پھر عورت کے ایام عدت میں مرد بھی مسلمان ہو جائے اور اس عورت کو مرد کے قبول اسلام کا علم بھی ہوگیا ہو تو ایسی صورت میں وہ دوسری جگہ نکاح کرنے کی قطعاً مجاز نہیں‘ اگر کرے گی تو نکاح باطل قرار دیا جائے گا۔