بلوغ المرام - حدیث 862

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الْكَفَاءَةِ وَالْخِيَارِ ضعيف وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ. قَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَجْوَدُ إِسْنَادًا، وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ.

ترجمہ - حدیث 862

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: کفو اور اختیار کا بیان حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص کے پاس جدید نکاح کے ساتھ واپس بھیجا۔ (ترمذی نے کہا ہے: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث سند کے اعتبار سے عمدہ ترین ہے مگر عمل عمرو بن شعیب سے مروی حدیث پر ہے۔)
تشریح : امام ترمذی رحمہ اللہ کا جو یہ قول ہے: ’’عمل عمرو بن شعیب والی حدیث پر ہے۔‘‘ تو اس سے مراد صرف اہل عراق کا عمل ہے نہ کہ تمام فقہاء و محدثین کا۔ اور بلاشبہ ان کا ضعیف حدیث پر عمل کرنا اور قوی کو ترک کر دینا‘ ضعیف حدیث کو قوی نہیں کر سکتا بلکہ ان کا یہ طرز عمل خود ان کے عمل کے ضعف کا باعث ہے۔ (سبل السلام)
تخریج : أخرجه الترمذي، النكاح، باب ما جاء في الزوجين المشركين يسلم أحدهما، حديث:1142.* حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس. امام ترمذی رحمہ اللہ کا جو یہ قول ہے: ’’عمل عمرو بن شعیب والی حدیث پر ہے۔‘‘ تو اس سے مراد صرف اہل عراق کا عمل ہے نہ کہ تمام فقہاء و محدثین کا۔ اور بلاشبہ ان کا ضعیف حدیث پر عمل کرنا اور قوی کو ترک کر دینا‘ ضعیف حدیث کو قوی نہیں کر سکتا بلکہ ان کا یہ طرز عمل خود ان کے عمل کے ضعف کا باعث ہے۔ (سبل السلام)