كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، فَتَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَأَرَادَ زَوْجُهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: ((لَا. حَتَّى يَذُوقَ الْآخَرُ مِنْ عُسَيْلَتِهَا مَا ذَاقَ الْأَوَّلُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ ایک مرد نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں‘ پھر اس عورت سے ایک دوسرے آدمی نے نکاح کر لیا اور اس سے ہم بستری کیے بغیر ہی اسے طلاق دے دی۔ تو پہلے شوہر نے اس سے نکاح کرنا چاہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق استفسار کیا تو آپ نے فرمایا: ’’نہیں! یہاں تک کہ دوسرا خاوند اس سے اسی طرح لطف اندوز ہو لے جس طرح پہلا خاوند ہوا تھا۔‘‘ (بخاری و مسلم۔ اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مطلقۂ ثلاثہ عورت جب کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لے اور دونوں میں ازدواجی تعلق بھی قائم ہو جائے اور یہ دوسرا خاوند اپنی مرضی سے اسے طلاق دے یا وفات پا جائے تو پہلے خاوند سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ 2.اگر اس دوسرے خاوند سے نکاح تو ہوا مگر مباشرت اور ہم بستری نہ ہوئی اور اس نے طلاق دے دی تو اس صورت میں پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح درست نہیں ہوگا۔ اور اگر دوسرا نکاح صرف حلالہ کی نیت سے کیا تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوگا۔ اس صورت میں مُحَلِّلْ اور مُحَلَّلْ لَہُ تو لعنتی قرار پاتے ہی ہیں‘ ساتھ ہی پہلے مرد سے دوبارہ نکاح بھی حرام ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الطلاق، باب من جوّز الطلاق الثلاث، حديث:5260، 5261، ومسلم، النكاح، باب لا تحل المطلقة ثلاثًا لمطلقها حتى تنكح زوجًا غيره.....، حديث:1433.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مطلقۂ ثلاثہ عورت جب کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لے اور دونوں میں ازدواجی تعلق بھی قائم ہو جائے اور یہ دوسرا خاوند اپنی مرضی سے اسے طلاق دے یا وفات پا جائے تو پہلے خاوند سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ 2.اگر اس دوسرے خاوند سے نکاح تو ہوا مگر مباشرت اور ہم بستری نہ ہوئی اور اس نے طلاق دے دی تو اس صورت میں پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح درست نہیں ہوگا۔ اور اگر دوسرا نکاح صرف حلالہ کی نیت سے کیا تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوگا۔ اس صورت میں مُحَلِّلْ اور مُحَلَّلْ لَہُ تو لعنتی قرار پاتے ہی ہیں‘ ساتھ ہی پہلے مرد سے دوبارہ نکاح بھی حرام ہے۔