بلوغ المرام - حدیث 852

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالنَّسَائِيُّ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ. وَفِي الْبَابِ: عَنْ عَلِيٍّ أَخْرَجَهُ الْأَرْبَعَةُ إِلَّا النَّسَائِيَّ.

ترجمہ - حدیث 852

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (اسے احمد‘ نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ اور اس مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے جسے نسائی کے سوا چاروں نے ذکر کیا ہے۔)
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو بھی سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور اس کی بابت مزید لکھا ہے کہ مسند احمد (:۲ /۳۲۳) کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔دیکھیے: (سنن ابن ما جہ‘ اردو‘ طبع دارلسلام، حدیث:۱۹۳۵) بنابریں دیگر محققین کی سیرحاصل بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۴ /۴۲‘ ۴۳‘ والإرواء‘ رقم:۱۸۹۷‘ وصحیح أبي داود (مفصل) للألباني‘ رقم:۱۸۱۱)
تخریج : أخرجه الترمذي، النكاح، باب ما جاء في المحلل والمحلل له، حديث:1120، والنسائي، الطلاق، حديث:3445، وأحمد:1 /448 وسنده ضعيف، الثورى عنعن، وحديث علي أخرجه أبوداود، النكاح، حديث:2076، والترمذي، النكاح، حديث:1119، وابن ماجه، النكاح، حديث:1935 وسنده ضعيف. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کو بھی سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور اس کی بابت مزید لکھا ہے کہ مسند احمد (:۲ /۳۲۳) کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔دیکھیے: (سنن ابن ما جہ‘ اردو‘ طبع دارلسلام، حدیث:۱۹۳۵) بنابریں دیگر محققین کی سیرحاصل بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے‘ لہٰذا مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۴ /۴۲‘ ۴۳‘ والإرواء‘ رقم:۱۸۹۷‘ وصحیح أبي داود (مفصل) للألباني‘ رقم:۱۸۱۱)