بلوغ المرام - حدیث 847

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ صحيح وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوَفَّى بِهِ، مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 847

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شروط میں سے وہ شرط پورا کیے جانے کا زیادہ حق رکھتی ہے جس کے ذریعے سے تم نے عورتوں کی شرم گاہوں کو اپنے لیے حلال کیا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1 .اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو شرائط سب سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق ہیں وہ شروط نکاح ہیں کیونکہ اس کا معاملہ بڑا ہی محتاط اور نازک ہے۔ 2.یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ نکاح میں شرط طے کرنا جائز ہے اور اسے پورا کرنا ضروری ہے۔ 3. نکاح کی شرطوں سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ادائیگی ٔ مہر ہے کیونکہ مہر وطی سے مشروط ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جس کی عورت زوجیت کے تقاضے میں مستحق ٹھہرتی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مقصود ہر وہ شرط ہے جو خاوند عورت کو نکاح پر آمادہ کرنے کے لیے طے کر لے بشرطیکہ شریعت میں ممنوع نہ ہو۔ سیاق حدیث کی رو سے یہی آخری رائے زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه البخاري، النكاح، باب الشروط في النكاح، حديث:5151، ومسلم، النكاح، باب الوفاء بالشروط في النكاح، حديث:1418. 1 .اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو شرائط سب سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق ہیں وہ شروط نکاح ہیں کیونکہ اس کا معاملہ بڑا ہی محتاط اور نازک ہے۔ 2.یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ نکاح میں شرط طے کرنا جائز ہے اور اسے پورا کرنا ضروری ہے۔ 3. نکاح کی شرطوں سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ادائیگی ٔ مہر ہے کیونکہ مہر وطی سے مشروط ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جس کی عورت زوجیت کے تقاضے میں مستحق ٹھہرتی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مقصود ہر وہ شرط ہے جو خاوند عورت کو نکاح پر آمادہ کرنے کے لیے طے کر لے بشرطیکہ شریعت میں ممنوع نہ ہو۔ سیاق حدیث کی رو سے یہی آخری رائے زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔