بلوغ المرام - حدیث 842

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ النِّكَاحِ حسن وَعَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالْأَرْبَعَةُ، وَحَسَّنَهُ التِّرْمِذِيُّ.

ترجمہ - حدیث 842

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل باب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل حضرت حسن‘ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کرتے ہیں: ’’جس عورت کا نکاح دو ولی (دو مختلف شخصوں سے) کر دیں تو یہ خاتون ان میں سے پہلے خاوند کی ہوگی۔‘‘ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک خاتون کے دو ولی جب دو مختلف آدمیوں سے مختلف اوقات میں نکاح کر دیں تو وہ عورت اس آدمی کی بیوی قرار پائے گی جس سے پہلے نکاح کیا گیا ہو اور دوسرا نکاح ازخود باطل قرار پائے گا کیونکہ شریعت نے نکاح پر نکاح کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اور اگر دونوں نکاح بیک وقت کیے جائیں تو دونوں باطل قرار پائیں گے‘ کوئی بھی صحیح نہیں ہوگا۔ 2. ہاں‘ اگر عورت دونوں نکاحوں میں سے کسی نکاح کو باقی رکھنا چاہے یا دونوں شخصوں میں سے کوئی ایک‘ عورت کے ساتھ اس کی رضامندی سے خلوت صحیحہ کر چکا ہو تو وہ نکاح برقرار رہ سکتا ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، النكاح، باب إذا أنكاح الوليان، حديث:2088، والترمذي، النكاح.حديث:1110، والنسائي، البيوع، حديث:4686، وابن ماجه، التجارات، حديث:2190، وأحمد:5 /8، 18. 1.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک خاتون کے دو ولی جب دو مختلف آدمیوں سے مختلف اوقات میں نکاح کر دیں تو وہ عورت اس آدمی کی بیوی قرار پائے گی جس سے پہلے نکاح کیا گیا ہو اور دوسرا نکاح ازخود باطل قرار پائے گا کیونکہ شریعت نے نکاح پر نکاح کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اور اگر دونوں نکاح بیک وقت کیے جائیں تو دونوں باطل قرار پائیں گے‘ کوئی بھی صحیح نہیں ہوگا۔ 2. ہاں‘ اگر عورت دونوں نکاحوں میں سے کسی نکاح کو باقی رکھنا چاہے یا دونوں شخصوں میں سے کوئی ایک‘ عورت کے ساتھ اس کی رضامندی سے خلوت صحیحہ کر چکا ہو تو وہ نکاح برقرار رہ سکتا ہے۔